پنجشنبه: 1403/02/6
Printer-friendly versionSend by email
منیٰ کے المناک سانحہ میں جان بحق اور زخمی ہونے والوں کے حج کا حکم
منیٰ کے المناک سانحہ میں جان بحق اور زخمی ہونے والوں کے حج کا حکم

بسمه تعالی

مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی صافی گلپایگانی

سلام علیکم؛

منیٰ میں رونما ہونے والا المناک سانحہ کہ جس میں متعدد مسلمان جان بحق اور زخمی ہوئے کہ جن کے اعمال حج ابھی تک مکمل نہیں ہوئے تھے،ان کے حج کے متعلق اپنا نظریہ بیان فرمائیں:

۱. جان بحق ہونے والے افراد کے نامکمل حج کا کیا حکم ہے؟

۲. اس سانحہ میں زخمی ہونے والوں کے لئے کیا حکم ہے کہ جو وہاں بقیہ مدت کے دوران اعمال  حج انجام نہیں دے سکتے ؟

۳. کیا سانحہ میں جان بحق ہونے والوں کے دفن کے متعلق کوئی خاص حکم ہے؟

 

بسم الله الرحمن الرحیم

علیکم السلام و رحمة الله

۱۔کلی طور پر احرام عمره تمتّع اور حرم میں داخل ہونے کے بعد اگر کوئی شخص مر جائے  تو یہ حجة الاسلام  کے لئے کافی ہے اور اس کی قضا نہیں ہے چاہے وہ اپنے لئے محرم ہوا ہو یا کسی کی نیابت میں۔

۲. سانحہ کے ایسے زخمی افراد کہ جو بقیہ اعمال کو انجام نہیں دے سکتے وہ دوسروں کو اس کی نیابت دے کر اعمال حج انجام دے سکتے ہیں، لہذا ان کے دوست ان کی نیابت میں رمی اور قربانی انجام دیں اورنائب اپنی طرف سے تقصیر کے بعد ان کی طرف سے مکہ کے اعمال انجام دیں اور اگر انہوں نے ابھی تک ایسا نہ کیا ہو اور وہ خود یہ اعمال انجام دینے پر قادر نہ ہوں تو تیرہویں تک اپنی نیابت میں رمی انجام دے سکتے ہیں ۔

۳۔احرام سے خارج نہ ہونے والے حاجی کو کافور ملے پانی سے غسل دینے کی بجائے عام پانی سے غسل دیا جائے اور اسے حنوط بھی نہ کیا جائے۔والله العالم

لطف الله صافی

۱۳ ذی الحجہ ۱۴۳۶

Monday / 12 October / 2015