چهارشنبه: 1403/02/5

ہجرت سے تین سال قبل اور بعثت کے دوسوں سال ماہ مبارک رمضان میں مؤمنہ اور فداکار خاتون امّ المؤمنین حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا اپنی پینسٹھ سال کی بابرکت عمر کے بعد رحلت فرما گئیں۔ شیخ مفید علیہ الرحمۃ کے قول کے مطابق یہ دردناک واقعہ دس ماہ رمضان کو پیش آیا۔ (1) اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ کو خود اپنے ہاتھوں سے حجون مکہ مکرمہ میں دفن کیا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے آپ کی رحلت اس قدر غم و اندوہ کا باعث بنی کہ آپ نے اس سال کو «عامُ الْحُزْن»  کا نام دیا۔

دنیائے اسلام کی ممتاز خاتون کے سوگ میں
دنیائے اسلام کی ممتاز خاتون کے سوگ میں (ماه رمضان کی مناسبت سے مخصوص تحریر /5)
(ماہ مبارک رمضان کے بارے میں آیت ‌الله العظمی صافی گلپایگانی مدظله الوارف کے سلسلہ وار نوشتہ جات /5)
Wednesday / 15 May / 2019

منتظرین کی اہم ذمہ داری

مہدویت کے سلسلہ میں  مرجع عالیقدر آیت الله العظمی صافی کے نوشتہ جات

 

بسم الله الرحمن الرحیم

قالَ اللهُ تَعالی: (وَ لَقَدْ کَتَبْنا فِی الزَّبورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ انَّ الاَرْضَ یَرِثُها عِبادِی الصّالِحُونَ)(1)

منتظرین کی اہم ذمہ داری
مہدویت کے سلسلہ میں مرجع عالیقدر آیت الله العظمی صافی کے نوشتہ جات

خدایا ! میں تجھ سے نا امید نہیں ہوں كہ تو نے توبہ كا دروازہ ہم پر كھلا ركھا ہے ۔
میں اس ذلیل بندہ كی طرح بات كر رہا ہوں جس نے اپنی ذات پر ظلم كیا ہے اور اپنے پروردگار كی حرمت كا پاس نہ ركھا ہو ۔ 
جس كے گناہ بہت زیادہ ہیں اور اس كی زندگی رو بہ زوال ہے ۔
جس وقت اس كی آنكھ كھلی تو عمل كا وقت گزر چكا ہے اور عمر كے آخری ایام آپہنچے ہیں ۔
 وہ گناہگار گریہ و زاری كرتے ہوئے تیری بارگاہ میں آیا ہے اور تیرے سامنے بصد خلوص توبہ كر رہا ہے ، پاك دل كے ساتھ تیرے سامنے كھڑا ہے اور آہ و فریاد اور حزین آواز كے ساتھ تجھے پكار رہا ہے ۔ 

ولادت با سعادت امام زين العابدين عليہ السلام (۵ شعبان المعظم )

مولائے كائنات ۱۳رجب جمعہ كے دن سن ۳۰ عام الفیل كو مكہ مكرمہ میں خانہ كعبہ كے اندر پیدا ہوئے ۔ ( خصائص الائمہ ، ص/ ۳۹ ؛ تہذیب الاحكام ، ج/۶،ص/ ۱۹ )
علامہ امینی (رض) آپ كی جائے ولادت اور اس بے نظیر فضیلت كے بارے میں لكھتے ہیں : 
یہ ایك واضح حقیقت ہے جس پر فریقین كا اتفاق ہے اور اس سلسلے میں متواتر احادیث كتابوں میں بھری ہوئی ہیں اس لئے اس مقام پر بیہودہ بكواس كرنے والوں كی باتوں كو میں كوئی اہمیت نہیں دیتا ہوں ۔ چونكہ شیعہ اور اہلسنت دونوں فرقوں كے بزرگ علماء نے اس واقعہ كی روایتوں كے متواتر ہونے كی تصدیق كی ہے ۔ ( الغدیر ، ج/۶، ص/۲۲ )

ميلاد مولود كعبہ (ولادت با سعادت مولائے كائنات عليہ السلام)

حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ اور مکتب اہلبیت علیہم السلام کے تمام پیروکاروں کوماہ رجب المرجب کی آمد اور امام محمد باقر علیہ السلام کا میلاد مسعود مبارک ہو۔

نورانی کلمات

مہمان الٰہی

اللّهم صلّ علی الصدیقة فاطمة الزكیة حبیبة حبیبك و نبیّك و ام أحبّائك و أصفیائك الّتی انتجبتها و فضّلتها و اخترتها علی نساء العالمین و صلّ علی ولدها الذی بشّرها به خاتم النبیین صلوات الله علیه و آله، بقیة الله فی ارضه ارواح العالمین له الفداء.

حضرت زہراء سلام الله علیہا کے میلاد سعید کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی صافی کی خصوصی تحریر

 س. شیعہ عصمت کو صرف فاطمہ (علیہا السلام) سے ہی کیوں مخصوص سمجھتے ہیں اور آپ کی دوسری دو بہنوں یعنی حضرت رقیہ اور ام کلثوم کو مقام عصمت کی حامل نہیں سمجھتے ، حالانکہ یہ دونوں بھی رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی بیٹیاں اور آپ کے جسم کا ٹکڑا ہیں ؟

حضرت فاطمۂ زهرا علیہا السلام کی عصمت

اللّهم صلّ علی الصدیقة فاطمة الزكیة حبیبة حبیبك و نبیّك و ام أحبّائك و أصفیائك الّتی انتجبتها و فضّلتها و اخترتها علی نساء العالمین و صلّ علی ولدها الذی بشّرها به خاتم النبیین صلوات الله علیه و آله، بقیة الله فی ارضه ارواح العالمین له الفداء.

معرفت فاطمہ (علیہا السلام)
ایّام فاطمیہ کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی کی خصوصی تحریر

سوال : اگر فدك كے مسئلے میں مخالفین یہ اعتراض كریں كہ " عدالتی قوانین كے لحاظ سے حضرت صدیقہ طاہرہ علیھا السلام كا دعویٰ ثابت نہیں ہو سكا ، جس طرح امیرالمومنین علیہ السلام قاضی كے سامنے اپنی زرہ كے لئے كوئی دلیل قائم نہ كر سكے اور مولائے كائنات كے گماشتہ قاضی نے ان كی عصمت كی پروا كئے بغیر ان كے خلاف فیصلہ دیا ، تو اس كا كیا جواب دیا جا سكتا ہے ۔
جواب : فدك كے غصب كے سلسلے میں ابوبكر اور اس كے ہمنوا لوگوں كا رویہ اسلامی عدالتی قوانین كے بالكل خلاف تھا ، اور یہ بات واضح تھی كہ ان كی روش معمول كے مطابق اور بے غرض نہ تھی ۔ 

اسلامي عدالتی قوانين كي بنياد پر مسئلہ فدك كا حل و فصل

ابوالقاسم عبدالعظیم بن عبدالله بن علی بن الحسن بن زید بن السبط الاكبر الامام ابی محمد الحسن المجتبی علیه‌الصلوة و السلام؛ رسول اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظیم ذریت اور علی و بتول صلوات اللہ علیہم اجمعین کے فرزندوں میں سے ایک ہیں۔ آپ علماء علوم اہلبیت علیہم السلام کی معروف شخصیات، حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے بزرگ صحابہ اور اسرار ائمہ اطہار علیہم السلام کے محارم میں سے ہیں۔اور چونکہ ظاہری طور پر آپ امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمۂ زہراء علیہا السلام کے سلسلۂ نسب میں حضرت امام رضا علیہ السلام

حضرت عبدالعظیم حسنی علیه السلام سے یہ درس سیکھنا چاہیئے:
دین شناس حضرات کی خدمت میں اپنا عقیدہ بیان کرنے کی ضرورت
(حضرت عبد العظیم حسنی کی ولادت کی مناسبت سے مرجع عالیقدر آیت الله العظمی صافی گلپایگانی کا بیان)

صفحات

Subscribe to RSS - مناسبت‌ها