جمعه: 1403/01/31

۱۔ امام سجاد علیہ السلام كی عزاداری 

معصومين عليہم السلام كي عزاداري
Thursday / 15 January / 2015

صلوات 
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍّ، باقِرِ الْعِلْمِ وَاِمامِ الْهُدى، وَقائِدِ اَهْلِ التَّقْوى وَالْمُنْتَجَبِ مِنْ عِبادِكَ، اَللّهُمَّ وَكَما جَعَلْتَهُ عَلَماً لِعِبادِكَ وَمَناراً لِبِلادِكَ، وَمُسْتَوْدَعاً لِحِكْمَتِكَ وَمُتَرْجِماً لِوَحْیِكَ، وَاَمَرْتَ بِطاعَتِهِ وَحَذَّرْتَ مِنْ مَعْصِیَتِهِ، فَصَلِّ عَلَیْهِ یا رَبِّ اَفْضَلَ ما صَلَّیْتَ عَلى اَحَد مِنْ ذُرِّیَةِ اَنْبِیائِكَ وَاَصْفِیائِكَ وَرُسُلِكَ وَاُمَنائِكَ یا رَبَّ الْعالَمینَ .

يكم رجب ؛ ولادت با سعادت امام محمد باقر عليہ السلام

جناب مسلم بن عقیل امام حسین علیہ السلام كے خط كے ساتھ كوفہ میں جناب مختار كے گھر پہنچے ، اس خط میں امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم كو اپنا بھائی اور مورد اعتماد قرار دیا تھا ۔ 
جس وقت كوفہ والوں كو جناب مسلم كے آنے كی خبر ملی تو ۱۸ہزار افراد نے آكر جناب مسلم كے ہاتھوں پر بیعت كی ، اور جب جناب مسلم كو ان كی باتوں پر اطمینان ہو گیا تو آپ نے امام حسین علیہ السلام كو خط لكھا كہ ۱۸ ہزار اہل كوفہ نے آپ كے نام پر ہمارے ہاتھوں پر بیعت كر لیا ہے لہذا خط ملتے ہی آپ كوفہ كے لئے روانہ ہو جائیں ۔ 

مسلم بن عقيل سفير حسين بن علي عليہ السلام

جب پیغمبر اكرم (ص) نے نصاریٰ كو یہ تجویز پیش كی تو انھوں نے غور وفكر كرنے كی مہلت طلب كی اور پیغمبر (ص) نے انھیں غور كرنے كی مہلت دے دی ۔ وہ لوگ یكجا اكٹھا ہوئے تاكہ مباہلہ كے بارے میں مشورہ كریں انھوں نے اپنے ایك بزرگ سے پوچھا : اے عبدالمسیح تمھاراكیا خیال ہے ؟

مباہلہ ؛ اسلام كے حقانيت كي بہترين دليل

یہ مہینہ حبیب بن مظاہر اور عون و محمد كی شہادت كی یاد دلاتا ہے 
ہاں ! یہ مہینہ باطل پر حق كی كامیابی كا مہینہ ہے ۔
ائمہ طاہرین(ع) كی نظر میں محرم كا مرتبہ
امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے كہ فرماتے ہیں : جب محرم آتا تو ہمارے والد كے لبوں پر تبسم نہیں آتا تھا اور پہلے عشرہ كے آخر تك یہ غم واندوہ آپ پر طاری رہتا اور عاشورا كا دن آپ كے لئے حزن و مصیبت اور گریہ و زاری كا دن ہوتا تھا ۳۔
اسی طرح امام رضا علیہ السلام عاشورا كے متعلق فرماتے ہیں :

ماہ محرم كے اعمال

سكونی ناقل ہیں كہ میں ایك دن غم و اندوہ كے عالم میں امام صادق علیہ السلام كی خدمت میں شرفیاب ہوا ، حضرت نے پوچھا : كیوں محزون و مغموم ہو ؟ جواب دیا " ہمارے گھر میں لڑكی پیدا ہوئی ہے " امام (ع) نے فرمایا: اے سكونی اس لڑكی كا بوجھ زمین پر ہے اس كی روزی خداوند عالم كے ذمہ ہے ، اس كی پیدائش سے تمہاری عمر كم نہیں ہوگی اوروہ تمہارے رزق سے نہیں كھائے گی ۔ سكونی كہتے ہیں : امام صادق علیہ السلام كے ان بیانات سے ہمارا غم و اندوہ زائل ہو گیا ۔ پھر امام نے پوچھا لڑكی كا نام كیا ركھا ؟

فاطمہ زہرا(س) امام صادق عليہ السلام كي نظر ميں

نہج البلاغہ كے خطبہ نمبر ۳۷ میں مولائے كائنات علیہ السلام اپنی شخصیت كو دنیا كے سامنے پہچنواتے ہوئے سب سے پہلے اپنے روشن سوابق كا ذكر كرتے ہیں پھر اپنے كمالات اور مقامات كو دنیا كے سامنے بیان كرتے ہیں ۔ پھر دشمنوں كے مقابلے میں اپنی استقامت و خودمختاری كا ذكر كرتے ہوئے اس بات پر فخر كرتے ہیں كہ میں كمال كی اس منزل پر فائز ہوں كہ دشمن میرے اندر كوئی نقطہ ضعف نہیں پیدا كرسكتا ۔ اس كے بعد مولائے كائنات اپنی نظر میں عزت و ذلت كا معیار بیان كرتے ہیں اور پھر اس بات كا اقرار كرتے ہیں كہ میں بارگاہ الٰہی میں سراپا تسلیم ہوں اور خدا كی مرضی پر راضی ہوں ۔ 

علي عليہ السلام؛ سب سے پہلے رسالت كي تصديق كرنے والے

تَهَدَّمَتْ وَاللّهِ اَرْكانُ الْهُدى وَانْطَمَسَتْ اَعْلامُ التُّقى وَانْفَصَمَتِ الْعُرْوَةُ الْوُثْقى قُتِلَ ابْنُ عَمِّ الْمُصطَفى قُتِلَ الْوَصِىُّ الْمُجْتَبى قُتِلَ عَلِىُّ الْمُرْتَضى قَتَلَهُ اَشْقَى الاَشْقِیاءِ . 
خدا كی قسم! اركان ہدایت منہدم ہو گئے ، تقویٰ كی نشانیاں محو ہو گئیں ، خدا كی مضبوط رسی ٹوٹ گئی ، محمد مصطفیٰ (ص) كے بھائی قتل كر دئیے گئے ، پیغمبر(ص) كے منتخب وصی قتل كر دئیے گئے ، علی مرتضیٰ(ع) قتل كر دئیے گئے ، انھیں سب سے بڑے شقی(بدقسمت) نے قتل كیا ۔ 

شہادت مولي المتقين امام المسلمين امير المومنين علي بن ابي طالب عليہ السلام

بسم الله الرحمن الرحیم
و قال ربكم ادعونی استجب لكم
عن رسول الله: لله فی ایام دهركم نفحات الا فتعرضوا لها
نسیم رحمت الٰہی مسلسل چلتی رہتی ہے البتہ خاص مواقع پر زیادہ چلتی ہے ۔ 
لیلۃ الرغائب یعنی ماہ رجب المرجب كی پہلی شب جمعہ ان خاص مواقع میں سے ہے جس كو دعا كرنے والے اور اہل معرفت غنیمت جانتے ہوئے اس كی بركات سے فیضیاب ہوتے ہیں ۔ 
جیسا كہ احادیث میں آیا ہے : دعا عبادت كی روح ہے ۔ الدعاء مخ العبادۃ 
عبودیت و پرستش كی حقیقت خدا كو پكارنا اور اس سے مانگنا اور اس بے نیاز كی بارگاہ میں اپنی جبین نیاز جھكانا ہے ۔ 

ليلۃ الرغائب كي مناسبت پر حضرت آيۃ اللہ العظميٰ صافي كا پيغام

 

شب قدر میں پرودگار كی رحمت كے امیدوار بندہ كو چاہئے كہ وہ خود كو آب غسل سے معطر كرے اور بہتر یہ ہے كہ یہ غسل غروب آفتاب كے نزدیك ہو تاكہ نماز مغرب اسی غسل سے ادا كی جائے ۔ 
جانماز پر كھڑا ہوكر نماز شب قدر كی نیت كرے اور دو ركعت نماز اس طرح بجا لائے كہ ہر ركعت میں سورۂ حمد كے بعد سات مرتبہ سورۂ توحید (قل ھواللہ) پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے كے بعد ستر مرتبہ " استغفر الله و اتوب الیه " پڑھے ۔ 
قرآن اپنے سامنے كھول كر ركھے اور اس دعا كو پڑھے :

شب قدر كے اعمال
Thursday / 15 January / 2015

صفحات

Subscribe to RSS - مناسبت‌ها