سه شنبه: 1403/02/4
Printer-friendly versionSend by email
جوان لڑکیوں کے لئے مرجع عالیقدر کی نصیحتیں

حجاب( پردہ )اور فلسفہ حجاب كے متعلق حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی سے پوچھے گئے سوالات كا جواب

نوٹ: ۱۲جولائی وہ دن ہے جس دن مشہد مقدس كے رہنے والوں نے شاہ پہلوی كے منحوس منصوبہ كشف حجاب (بے پردگی كی ترویج) كے خلاف قیام كیا تھا ۔ 
مرجع عالیقدر كا یہ جواب ایك لڑكی كے خط كا جواب ہے جس نے حال ہی میں مشہد مقدس میں حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی دامت بركاتہ سے حجاب اور فلسفہ حجاب كے متعلق یہ سوال دریافت كیا ہے ، سوال كی افادیت اور جواب كی اہمیت كے پیش نظر یہ سوال و جواب قارئین كرام كے لئے پیش كئے جا رہے ہیں ۔ 
خط كا مضمون اور جواب 
مرجع عزیز و گرامی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی 
سلام علیكم 
میرا نام فاطمہ ہے ، میری عمر ۲۱ سال ہے ، مشہد میں آپ كو بارہا دیكھا ہے اور میں آپ كو اپنا روحانی باپ سمجھتی ہوں، مجھے نہیں معلوم كہ پردہ كیا ہے ؟ اور ہم پر كیوں واجب قرار دیا گیا ہے ؟ كیوں پردہ اتنا اہمیت ركھتا ہے ، كیا كپڑے كا یہ ایك ٹكڑا(نقاب) اہم اور مقدس ہے ؟ ایك نو سال كی لڑكی كو اس كے بارے میں كیا معلوم ہے ؟ كیوں صرف ہمارے ہی دین میں پردہ كی تاكید كی گئی ہے ، كیا دیگر انبیاء كو اس كی اہمیت نہیں معلوم تھی ؟ 
كیا حجاب كا مطلب یہ نہیں ہے كہ ہم میدان میں نہ رہیں ؟ پھر ہم كس طرح ایك معاشرہ كی خدمت كر سكتے ہیں ؟ جو مرد عورتوں كو غلط نظر سے دیكھتے ہیں ان كی غلطیوں كا جرمانہ ہم كیوں ادا كریں ؟ كیا یہ بہتر نہ ہوتا كہ اس ملك میں پردہ خواتین كے اختیار میں ہوتا ؟ مہربانی كر كے ہمیں نصیحت كریں اور ہمارے سوالوں كا جواب مرحمت فرمائیں ، میں حقیقت كی تلاش میں ہوں اور آپ كے جواب كی منتظر ہوں ۔

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
علیكم السلام و رحمۃ اللہ و بركاتہ

بیٹی ! انشاء اللہ سلامت و سعادتمند رہو اور تمہارے دل میں صحیح اور نیك فكریں پروان چڑھیں ۔ 
تمہارا خط پڑھا اور پڑھ كر یہ پتہ چلا كہ تمہارا باطن بیدار ہے اور فطرت پاك ہے اور دل میں معنویت كی روشنی پائی جاتی ہے ۔ 
آپ نے لكھا ہے كہ آپ حقیقت كی تلاش میں ہیں اور نصیحت كی طلبگار ہیں ، حقیقت آنكھوں كے سامنے ہے جس چیز كی طرف بھی دیكھو ذرہ سے آفتاب تك ، زمین سے آسمان تك ، ستارے ، كہكشاں ،بڑے اور ایسے چھوٹے جاندار جنہیں معمولی آنكھوں سے بڑی مشكل سے دیكھا جا سكتا ہے ، پانی ، ہوا ، باغ ، سبزہ زار ، درخت ، بحری و بری جانور، انسان ، ہم ، تم اور ہمارے بدن كا یہ نظام جو قائم و دائم ہے جبكہ ہمارا ان كے وجود اور بقاء میں كوئی كردار نہیں ہے ۔ یہ گل بوٹے یہ پھل اور میوے سبھی ۔۔۔۔۔یہ ساری چیزیں انسان كو نصیحت كر رہے ہیں ، یہ سب حقیقت كو پہچنوا رہے ہیں تاكہ ہم غافل نہ رہیں ، زندہ دل اور ہوشیار رہیں ، یہ كتاب خلقت جس میں لاكھوں لاكھ بلكہ اربوں درس عبرت و بصیرت پائے جاتے ہیں اسے پڑھتی جائیں اور نصیحت حاصل كرتی جائیں ۔ 
یہ جان لیں كہ ان عظیم حكمت اور نصیحت كے مقابلے میں ہم سكون سے نہیں بیٹھ سكتے ہیں بلكہ ہمیں جہالت اور تاریكی كے پردوں كو چاك كرنا چاہئے اور علم و روشنی كی طرف قدم بڑھانا چاہئے ۔ 
حجاب اور جنسی اور جنسیتی مسائل كو لڑكیوں یا لڑكوں كے احساسات اور جذبات سے نہیں سمجھا اور پركھا جا سكتا ہے بلكہ احساسات و جذبات سے ہٹ كر سوچنا چاہئے ۔ 
یہ نظام ، مرد اور عورتوں كے رابطے اور حجاب كے مسائل كو عقل و مصلحت كی نظر سے دیكھنا چاہئے ، اس مقام پر بہت ساری مصلحتیں مد نظر ہوتی ہیں ، ایك خاتون كی عزت و كرامت سب سے اہم مصلحت ہے جس كی حفاظت سب سے اہم ركن ہے ۔ 
حجاب ، پردہ اور نقاب نیز مرد اور عورتوں كو الگ ركھنا ان ساری چیزوں كی رعایت عقل و شرع كی بنیاد پر كی جاتی ہے اور یہ چیزیں معاشرے كو فساد اور گھر خاندان كو ویرانی اور تباہی سے بچاتی ہیں ، خاتون كے لئے پردہ ایك مستحكم قلعہ ہے ۔ 
معاشرے میں جو كام عورت اور مرد كی طبیعت كے مطابق ان كے درمیان تقسیم كئے گئے ہیں دونوں اپنی جگہ پر كام ہیں، دونوں اپنی جگہ پر شرافتمندانہ كام ہیں اور دونوں كی رعایت ضروری ہے 
امور خانہ داری خاتون كے لئے سب سے شرافتمندانہ كام ہے ، خانہ دار خاتون بیكار نہیں ہے ، مرد كو جو گھر كے باہر كے كام سونپے گئے ہیں وہ بھی راہ خدا میں جہاد كا درجہ ركھتے ہیں ، زحمت والے اور سخت كام مردوں كے حوالے كئے گئے ہیں ۔ 
بعض نادان لوگ یورپین ممالك اور امریكہ كی جانب ظاہری نگاہ سے دیكھتے ہیں اور ایك خاتون كو كسی وزارت كے عہدے پر دیكھتے ہیں جبكہ اسی معاشرے میں ایك وہ عورت جو دنیا كی تمام ضروریات سے محروم ہے اسے نہیں دیكھتے ہیں ۔ 
آج یورپ میں لوگوں كے درمیان بے حجابی ، فساد ، مرد اور عورتوں كا اختلاط یہ سب كو اس طرح پھیل چكا ہے كہ اسے روكنے سے عاجز ہیں بلكہ اس میں گرفتار ہو چكے ہیں ۔ 
جیسا كہ خبر رساں ایجنسیاں ہر روز خبریں منتشر كرتی رہتی ہیں كہ ہر شعبہ میں خاص طور پر فوجی شعبہ میں عورتیں اپنے اپنے اعلیٰ افسران كی طرف سے جنسی اذیت و آزار كا شكار ہیں، انھیں سكون كی زندگی میسر نہیں ہے ، ۴۸ در صد بچے وہاں بغیر باپ كے نام كا شناختی كارڈ بنواتے ہیں ۔ 
ہمیں اسلامی تعلیمات پر فخر كرنا چاہئے ، اسلامی معاشرہ سب سے سالم اور بہترین معاشرہ ہے ، معاشرہ كی سلامتی كے لئے مرد اور عورتوں كا ایك دوسرے سے جدا رہنا ہی سب سے زیادہ ضروری ہے ۔ حجاب اور محرم و نامحرم كی رعایت ، بعض امور كا عورتوں سے مخصوص ہونا اور بعض كاموں كا مردوں كے ذمہ ہونا اسلام كے اسی قانون كے تحت ہے ۔ 
شرعی احكام میں مرد اور عورت دونوں كے جسمانی اور روحانی دونوں جہات كو مد نظر ركھا گیا ہے ، صرف ایسا نہیں ہے كہ اسلام نے یوں ہی ایك جنس كو دوسری جنس پر برتری دی ہے ، تمام پیغمبروں نے حجاب اور پردہ كا حكم دیا ہے یہ حكم اسلام سے مخصوص نہیں ہے اور حكم مرد اور عورت دونوں كے لئے ہے ۔ 
آج ہی كل كی بات ہے كہ اٹلی میں ایك وزیر كو یہ تجویز دی گئی كہ مسلمان عورتوں كو چہرہ چھپانے سے منع كر دیا جائے تو اس نے جواب دیا كہ اس كام اور اس حكم سے كسی كو نہیں روكا جا سكتا جس پر جناب مریم عمل كیا كرتی تھیں ، یعنی جناب مریم بھی مكمل حجاب كی رعایت كیا كرتی تھیں ۔ 
بیٹی! حجاب ، مرد اور عورتوں كی صلاحیتوں ، ایك با عزت اور عقل پسند معاشرہ كی تشكیل میں ان دونوں كے كردار كے بارے میں شیعہ سنی ، مسلمان و كافر سب نے متعدد كتابیں لكھی ہیں ۔ 
میں آپ كو نصیحت كرتا ہوں كہ اگر آپ حقیقت اور سعادت كی طلبگار ہیں تو حجاب اور اسلام كے عالی تعلیمات كو اپنی زندگی كا حصہ بنا لیں ۔ 
خداوند متعال آپ كی حفاظت كرے اور آپ كے تمام جائز اور معقول امیدوں كو پورا فرمائے ۔ والسلام 
۱۹شعبان ۱۴۳۳ 
لطف اللہ صافی 
مشہد مقدس

Sunday / 11 January / 2015