پنجشنبه: 1403/02/6
Printer-friendly versionSend by email
۱۳ رجب ؛ ولادت امام المتقين اميرالمومنين علي عليہ السلام

امیرالمومنین ، امام المتقین حضرت علی علیہ السلام كی ولادت با سعادت تمام شیعیان حیدر كرار و دوستداران اہلبیت علیہم السلام كو مبارك ہو ۔ 
علی علیہ السلام نے فرمایا : جس وقت قدرت خدا سے جناب مریم حاملہ ہوئیں اور ولادت كا وقت قریب آیا تو وحی نازل ہوئی " اخرجی عن البیت فانّ ھذہ بیت العبادۃ لا بیت الولادۃ " 
مریم! بیت المقدس سے باہر جاؤ ، یہ عبادت كا مقام ہے ولادت كی جگہ نہیں ہے ۔ 
جناب مریم بیت المقدس سے باہر نكلیں اور صحرا میں ایك كھجور كے درخت كے پاس جناب عیسیٰ علیہ السلام كی ولادت ہوئی ، لیكن جب فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیھا كو درد زہ اٹھا اور خانہ كعبہ كے پاس آكر كر دعا كی ۔ 
خدایا! اس گھر كا واسطہ اور اس كا واسطہ جس نے اس گھر كو تعمیر كیا ، اس درد كو مجھ پر آسان كر دے ، اسی وقت خانہ كعبہ كی دیوار شگافتہ ہوئی اور ہاتف غیبی نے جناب فاطمہ كو كعبہ كے اندر جانے كی دعوت دی ۔ 
یا فاطمۃ ادخلی البیت 
اور علی علیہ السلام كی ولادت كعبہ كی آغوش میں ہوئی ۔ ( اقتباس از شبھای پشاور و منتھی الآمال )

سوال : دیكھنے میں آتا ہے كہ بہت سے علمائے اہلسنت نے امیرالمومنین علی علیہ السلام كے فضائل و مناقب كو بہت ہی عمدہ طریقہ سے بیان كیا ہے اور ان كی تصدیق بھی كی ہے اور آنحضرت كے ان فضائل كا اعتراف كیا ہے اور اس حقیقت كا بھی اعتراف كیا ہے كہ جو بھی امیرالمومنین علیہ السلام كے راستے كو اختیار كرے اور انھیں اپنا دینی رہبر و رہنما تسلیم كرے وہ صحیح راستہ پر ہے ، تو كس طرح اور كیوں وہ اپنے راستے كو نہیں چھوڑتے ہیں اور خود كو امیرالمومنین علی علیہ السلام كا شیعہ نہیں كہتے ہیں ؟ 
جواب : 
اس كے مختلف عوامل و اسباب ہیں جن میں سے سارے عوامل یا بعض بہت زیادہ موثر ہیں ۔ 
۱۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے كہ ایك انسان كے فضائل و مناقب اتنے واضح اور روشن ہیں كہ ان كا انكار كرنا ممكن نہین ہوتا ، چونكہ ایسی صورت میں لوگ خاص كر اس كے ہم مذہب لوگ بھی اس سے اس بیہودہ گوئی كی وجہ سے متنفر ہو جائیں گے ۔ لہذا دشمن فضائل كے اقرار كا لبادہ پہن كر اپنی موقعیت كو مستحكم بناتا ہے جیسے معاویہ اور عمر ، معاویہ حضرت علی علیہ السلام كے فضائل كا منكر نہیں تھا لیكن علی (ع) كو عثمان كے خون كا ذمہ دار ٹھہرا دیا ۔ 
۲۔ كبھی ایسا ہوتا ہے كہ كسی كی محبت اور دوستی اور اس كی انسیت انسان كو توجیہ اور تاویل پر وادار كرتی ہے ۔ 
۳۔ كبھی خوف و ہراس حق بیان كرنے میں مانع بن جاتا ہے ۔ 
۴۔ حضرت علی علیہ السلام كی دشمنی كے متعلق ایك خاص بات اور پائی جاتی ہے اور وہ نسل كی طہارت اور نفاق ہے كہ انسان فضائل اور مناقب كا اقرار كرنے كے باوجود ان سے محبت نہیں كرتا ، یا ان كے اس مرتبہ كو نہیں مانتا جس پر وہ فائز ہیں ۔ 
اقتباس از : معارف دین ، جلد اول ،ص/۸۰ تالیف حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی دامت بركاتہ

Sunday / 28 February / 2021