جمعه: 1403/01/10
Printer-friendly versionSend by email
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ عليھا

علامہ مجلسی فرماتے ہیں : روایات كی بعض كتابوں میں ملتا ہے كہ علی بن ابراھیم اپنے والد سعد سے نقل كرتے ہیں كہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : یا سعد عندكم لنا قبر ؛ تمہارے یہاں ہم میں سے ایك قبر ہے ، میں نے كہا : میں آپ پر قربان ، كیا آپ كی مراد جناب فاطمہ بنت موسی كاظم علیھما السلام كی قبر ہے ؟ فرمایا : نعم من زارھا عارفاً بحقھا فلہ الجنۃ ، ہاں! جو بھی ان كی زیارت ان كے حق كی معرفت كے ساتھ كرے گا جنت اس كا حق ہے ۔ (بحارالانوار، ج/۹۹،ص/ ۲۶۵۔۲۶۶ ۔ علامہ مجلسی (رہ)
اس روایت میں چند نكات قابل ذكر ہیں : 
۱۔ اس روایت كے مطابق امام رضا علیہ السلام نے سعد سے فرمایا جو قم كے رہنے والے تھے كہ تمہارے یہاں ہماری ایك قبر ہے ، یہ عبارت ایسی ہے جس سے سمجھا جا سكتا ہے كہ یہ قبر خاندان عصمت و طہارت كی نظر میں توجہ كا مركز تھی ۔ 
۲۔ اس روایت میں زیارت حضرت معصومہ(س) كے صلہ میں جنت كا وعدہ دیا گیا ہے ۔ 
۳۔ اس روایت میں خاص طور پر زیارت كے لئے یہ قید لگائی گئی ہے كہ"عارفاً بحقھا" یعنی ان كی عظمت اور ان كی منزلت كو پہچان كر زیارت ہو تب جنت ملے گی ۔ 
اس عبارت كا واضح مطلب یہ ہے كہ زیارت كی جزا اس صورت میں بہشت ہوگی جبكہ انسان ان كے مقام كی معرفت بھی ركھتا ہو ۔ 
اس لئے حضرت معصومہ(س) كی زیارت سے پہلے اس بات كی كوشش كرنی چاہئے كہ ان كی معرفت حاصل كی جائے اور ان كے عظمت و جلالت شان و منزلت كو پہچانا جائے تاكہ وہ عظیم اجر و جزا مل سكے ۔ 
ایك اہم موضوع جس كا اس روایت میں ذكر كیا گیا ہے اور ہر روایت میں یہ جملہ مذكور ہے وہ زائرین قبر حضرت معصومہ(س) كے لئے جنت كا وعدہ ہے ۔ یعنی تین واجب الطاعۃ معصومین كی روایات میں یہ جملہ پایا جاتا ہے ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام نے یہ وعدہ كیا ، امام رضا علیہ السلام نے بھی یہی وعدہ دہرایا اور امام محمد تقی علیہ السلام نے بھی اپنی پھوپھی كی زیارت پر جنت كی بشارت دی ہے ۔ 
ان روایات كی بنیاد پر مرقد منور حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا كی زیارت كے استحباب میں كسی شك كی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے بلكہ یہ بات بالكل واضح ہے كہ ان كی زیارت مستحب ہے ۔ 
بیت النور كس جگہ ہے ؟ 
شہر مقدس قم كا ایك مدرسہ جو كہ مدرسہ ستیہ كے نام سے موسوم ہے جو كہ محلہ میر میں میدان میر كے پاس واقع ہے اور یہ بات مشہور ہے كہ حضرت فاطمہ معصومہ(س) جتنے دن قم میں رہیں وہ اسی مقام پر تھیں ۔ ۱۷ دن بیماری اور نقاہت كے عالم میں انھوں نے اس مقام پر گزارا اور وہیں پر ایك محراب تھا جس میں آپ عبادت كرتی تھیں ، بعض اہل تحقیق كا كہنا ہے كہ اسی مقام(محراب) كو بیت النور كہا جاتا ہے اور وہ جگہ موسیٰ بن خزرج كے گھر كا حصہ تھی جنہوں نے جناب معصومہ(س) كی میزبانی كی تھی ۔ 
علامہ مجلسی(رہ) نے جناب فاطمہ معصومہ(س) كے سلسلے میں جو روایت نقل كی ہے اس میں اس طرح لكھا ہے كہ " جناب معصومہ(س) كا محراب عبادت آج بھی موسیٰ بن خزرج كے گھر میں موجود ہے " (بحارالانوار، ج/۵۷،ص/۲۱۹)
محدث قمی رضوان اللہ علیہ اس روایت كو نقل كرنے كے بعد لكھتےہیں : ہمارے زمانے میں بھی محراب موجود ہے جو كہ محلہ میر میں ستیہ یا ستی كے نام سے مشہورہے ۔ ستیہ یا ستی كے معنیٰ " بی بی" كے ہیں ۔ (منتھی الآمال شیخ عباس قمی(رہ) ،ج/۲ص/۱۶۲) 
ہم بھی متعدد مرتبہ اس مقام كی زیارت كے لئے جا چكے ہیں ، وہ كمرہ جس میں حضرت معصومہ(س) كا محراب عبادت موجود ہے اس مكان كے جنوبی حصہ میں واقع ہے ۔ 
یہ مدرسہ آیۃ اللہ العظمیٰ گلپائگانی قدس سرہ الشریف كے حكم سے دوبارہ بنایا گیا ہے ۔ 
اقتباس از كتاب " بانوی ملكوت" تالیف آیۃ اللہ كریمی جھرمی

Monday / 16 July / 2018