پنجشنبه: 1403/02/6
Printer-friendly versionSend by email
ولادت با سعادت امام زين العابدين عليہ السلام (۵ شعبان المعظم )

خدایا ! میں تجھ سے نا امید نہیں ہوں كہ تو نے توبہ كا دروازہ ہم پر كھلا ركھا ہے ۔
میں اس ذلیل بندہ كی طرح بات كر رہا ہوں جس نے اپنی ذات پر ظلم كیا ہے اور اپنے پروردگار كی حرمت كا پاس نہ ركھا ہو ۔ 
جس كے گناہ بہت زیادہ ہیں اور اس كی زندگی رو بہ زوال ہے ۔
جس وقت اس كی آنكھ كھلی تو عمل كا وقت گزر چكا ہے اور عمر كے آخری ایام آپہنچے ہیں ۔
 وہ گناہگار گریہ و زاری كرتے ہوئے تیری بارگاہ میں آیا ہے اور تیرے سامنے بصد خلوص توبہ كر رہا ہے ، پاك دل كے ساتھ تیرے سامنے كھڑا ہے اور آہ و فریاد اور حزین آواز كے ساتھ تجھے پكار رہا ہے ۔ 
تیرے خوف كی شدت سے اس كے پاؤں لرز رہے ہیں اور آنسووں سے اس كے رخسار تر ہیں ۔ 
اور یا ارحم الراحمین كہہ كر تجھے پكار رہا ہے ۔ 
(امام سجاد علیہ السلام كی مناجات كے كلمات ، صحیفہ سجادیہ، دعا/۶۶)
دلچسپ حكایت 
ایك شخص امام سجاد علیہ السلام كی خدمت میں شرفیاب ہوا ، امام نے اس سے خیریت پوچھی اس نے كہا ، میری صبح اس حالت میں ہوئی كہ میں چار سو دینار كا مقروض ہوں اور اس كی ادائگی كی قدرت نہیں ركھتا ہوں ، كثیر العیال ہوں اور ان كا نفقہ میری توان سے باہر ہے ۔ 
امام سجاد علیہ السلام اس آدمی كی مشكل سن كر بہت غمگین ہوئے اور بہت روئے ، آپ سے پوچھا گیا :كیا آپ كا گریہ اس كی مشكلات و مصائب كی وجہ سے نہیں تھا ؟ 
فرمایا : بیشك! ایسا ہی ہے ، اس سے بڑی مصیبت كیا ہوگی كہ ایك صاحب ایمان اپنے برادر مومن كو فقیر و ہاتھ خالی دیكھے لیكن اس كی مشكلات كو برطرف نہ كر سكتا ہو۔ 
پھر اسے آدمی كو دو روٹی دی اور فرمایا : اس دو روٹی كے سوا میرے پاس اور كچھ نہیں ہے ، خداوند اسی دو روٹی كے ذریعہ تمہاری زندگی میں وسعت عطا كرے گا ۔ 
وہ آدمی روٹی لے كر گریہ كناں بازار كی طرف گیا ، راستے میں ایك مچھلی بیچنے والا اس كے پاس آیا اور كہنے لگا : یہ تازہ مچھلی ایك سوكھی روٹی كے بدلے لے لو ۔ 
اس آدمی نے مچھلی لے لی اور اسے ایك روٹی دے دی ، تھوڑی دور چلا تھا كہ ایك نمك بیچنے والا ملا اس نے كہا : یہ ناچیز نمك ہم سے لے لو اور ہمیں ایك روٹی دے دو ۔ 
اس آدمی نے ایك روٹی دے كر اس سے نمك لے لیا اور نمك اور مچھلی لے كر گھر آگیا ۔ 
گھر میں جب اس نے مچھلی كا پیٹ چیرا تو اس میں سے دو موتی نكلے ، یہ دیكھتے ہی وہ آدمی سجدہ شكر بجا لایا ۔ پھر اس آدمی نے دونوں موتی مہنگے داموں میں بیچ كر اس سے حاصل ہونے والی ثروت سے اپنی زندگی كو سر و سامان بخشا ۔ 
(مناقب ابن شہر آشوب ، ج/۴،ص/ ۱۴۶)
ابو حمزہ ثمالی امام سجاد علیہ السلام سے نقل كرتے ہیں كہ آپ نے فرمایا : 
ما مِن قَطرَةٍ اَحَبُّ إِلَی الله عزوجل مِن قَطرَتَینِ قَطرَه دَم فی سبیل الله و قَطره دَمعِهِ فی سَوادِ اللَّیلِ لا یُریدُ بِها العَبدُ الاّ اللهَ عَزّوجلّ
ترجمہ : كوئی بھی قطرہ خدا كے نزدیك دو قطروں سے زیادہ محبوب نہیں ہے ، ایك وہ خون كا قطرہ جو راہ خدا میں گرے اور دوسرا اشك كا وہ قطرہ جو رات كی تاریكی میں بندے كی آنكھوں سے خدا كے لئے نكلتا ہے ۔ 
(بحار الانوار ، ج/۱۰۰، ص/۱۰)

Thursday / 11 April / 2019