جمعه: 1403/01/10
Printer-friendly versionSend by email
ولادت با سعادت امام محمد تقي عليہ السلام

امام محمد تقی علیہ السلام كی تاریخ ولادت كے سلسلے میں علماء كے درمیان اختلاف ہے ۔ علماء اور محدثین كے درمیان مشہور یہ ہے كہ آپ كی ولادت ماہ رمضان سن ۱۰۵ ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی لیكن ابن عیاش نے آپ كی ولادت كی تاریخ ۱۰ رجب لكھی ہے اور دعا ئےناحیہ مقدسہ كے اس جملے سے بھی اس كی تائید ہوتی ہے جس میں آیا ہے كہ " اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فى رَجِبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍ الثّانى و ابْنِهِ عَلِىِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ " 
خدایا! میں تجھ سے رجب میں پیدا ہونے والے دو مولود محمد بن علی دوم اور ان كے فرزند علی بن محمد (علیھما السلام) كے وسیلے سے سوال كرتا ہوں ۔ (منتھی الآمال ، ج/۲ )
فضائل و مناقب
آپ سلسلہ امامت میں سے نویں امام ہیں جن كی امامت پر پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی متواتر روایت دلالت كرتی ہے جس میں آپ كو امام كے عنوان سے پہچنوایا گیا ہے اور امت كو ان كی رہبری كی بشارت دی گئی ہے ۔ 
آپ اخلاق كریمہ ، صفات حمیدہ ، علم و معرفت ، زہد و تقویٰ میں اپنے اجداد كے وارث تھے اور آپ كی عظمت و جلالت زبانزد عام و خاص تھی ۔ دنیا كی عظمی علمی اور دینی شخصیات آپ كے سامنے خاضع نظر آتی تھیں ۔ 
جلیل القدر محدثین اور باعظمت علماء كو آپ سے علم حاصل كرنے كا شرف حاصل ہے اور آپ سخت سے سخت علمی مسائل كو بآسانی حل كر دیا كرتے تھے ۔

" علی بن جعفر" جو شیخ الحدیث ، عظیم عالم اور علویین اور بنی ہاشم میں ایك بزرگ شخصیت تھے اور انھوں نے اپنے والد امام جعفر صادق علیہ السلام ، اپنے بھائی امام موسیٰ كاظم علیہ السلام اور بھتیجے امام علی رضا علیہ السلام سے كسب علم و فضل كیا تھا اور علم و فضل و فقاہت میں مشہور زمانہ تھے ۔ 
جس وقت امام محمد تقی علیہ السلام كی عمر پندرہ سال بھی نہیں تھی اور علی بن جعفر كی عمر اسی سال سے بھی زیادہ تھی ، وہ آپ كی امامت كے معترف تھے اور آپ كا ہاتھ چومتے اور كہتے تھے كہ ان كا غلام ہوں ۔ 
آپ(ع) كے فضائل و كرامات میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں جو آپ كی امامت پر دلالت كرتی ہیں ۔ 
اگر چہ آپ كی عمر شریف بہت ہی كم تھی اور تقریباً صرف ۲۶ سال اس دنیا میں رہے لیكن اس كے باوجود بہت سارے معارف و علوم آپ نے بیان فرمائے اور اپنے زمانے كے بہت سے بزرگ علماء سے مناظرہ كیا جیسا كہ آپ كا مناظرہ یحیٰی بن اكثم كے ساتھ معروف و مشہور ہے ۔ یہ مناظرہ قاضی القضاۃ یحییٰ بن اكثم اور امام كے درمیان مامون كے دربار میں بنی عباس كی بزرگ ہستیوں كے سامنے ہوا ۔ یحیٰی بن اكثم نے كفارہ كے سلسلہ میں ایك سوال امام سے كیا اور امام نے جواب میں اس مسئلہ كی اتنی قسمیں بیان كیں كہ یحیٰی بن اكثم حیران رہ گیا اور شرمندہ ہوا ، پھر امام نے ہر قسم كے حكم كو الگ الگ بیان فرمایا ۔ اس كے بعد امام نے مامون كی فرمائش پر یحییٰ سے ایك سوال پوچھا اور وہ اس كا جواب دینے سے عاجز رہا اور امام سے اس مسئلہ كا جواب دریافت كیا اور حضرت نے اس كا جواب دیا ۔ جس كے بعد بنی عباس كے سامنے امام كی فضیلت واضح ہو گئی اور مامون نے اس بات كی تائید كہ آنحضرت كمسنی كے باوجود اپنے زمانے كے تمام علماء سے افضل و برتر ہیں اور یہ برتری انھیں خداوند متعال نے عطا كی ہے ۔ آپ نے علمی مناظرات میں سے ایك مناظرہ ابن شہر آشوب نے كتاب " الجلاء و الشفاء " سے نقل كیا ہے جسے امام (ع) نے سات سال كی عمر میں اپنے زمانے كے بزرگ علماء كے ساتھ انجام دیا اور ان كے مشكل علمی مسائل كا علمی جواب عطا فرمایا ۔ 
منبع : كتاب " رمضان در تاریخ " تالیف حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی دامت بركاتہ

Wednesday / 28 March / 2018