پنجشنبه: 1403/02/6
Printer-friendly versionSend by email
معرفت حضرت ابوالفضل العباس عليہ السلام

(۴ شعبان ، ولادت باسعادت حضرت ابوالفضل العباس (ع) مبارك باد )
سلام الله و سلام ملائكته المقربین و انبیائه المرسلین و عباده الصالحین... علیك یابن امیر المؤمنین 
تم پر خدا كا سلام ہو اور مقرب ملائكہ ، انبیاء مرسلین اور صالح بندوں كا درود ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین(ع)
زیارت صرف ایك ورد نہیں ہے جس كو زبان سے دہرایا جائے بلكہ یہ تفكر ہے ۔ ان نورانی كلمات كے درمیان معرفت كا ایك دریان موجزن ہے جو سب كو اپنی طرف دعوت دیتا ہے ۔ 
زیارتوں كا آغاز درود وسلام سے ہوتا ہے ، اس كا آغاز عالم ہستی كی سب سے مقدس ذات سے ہوتا ہے جس میں خداوند عالم سے لے كر ملائكہ مقرب ، انبیاء اوصیا، اور صالح بندے سب شامل ہیں اور اس درود كا مخاطب بھی خدا كے بندوں میں سے ایك صالح بندہ ہے ۔ مكتب كربلا كا سب سے ممتاز شاگرد ۔ 

اشهد انك بالتسلیم و التصدیق و الوفاء و النصیحة لخلف النبی
میں گواہی دیتا ہوں كہ آپ نے جانشین پیغمبر كی تصدیق كی ، ان كے سامنے سر تسلیم خم كیا اور حق وفا ادا كر دیا ۔ 
اگر زائر كا سلام صدق دل اور خلوص نیت كے ساتھ ہو تو شہادت كے یہ كلمات اس كے دل و جان سے جاری ہوتے ہیں ۔ 
زیارت میں زائر اپنے اعتقادات كی تصدیق كرتا ہے اور حضرت ابوالفضل العباس(ع) كی زیارت مٰیں ان كی وفاداری كا اقرار كرتا ہے اور كربلا كے اس تشنہ لب سپاہی كی خیر خواہی كی تصدیق كرتا ہے ۔ ولی خدا كے سامنے تسلیم و رضا كی صفت حضرت ابوالفضل العباس (ع) كی ذات مٰیں موجزن ہے اور یہ ساری صفات زائر كی آنكھوں كے سامنے ایك مكمل نمونہ عمل كو پیش كرتی ہیں ۔ زیارت كا مقصد معرفت كا حصول اور دل كی كشادگی ہے ۔ 

Friday / 16 January / 2015