پنجشنبه: 1403/01/9
Printer-friendly versionSend by email
مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اذان وغیرہ کی آواز نشر کرنے اور پڑوسیوں کے لئے زحمت کا سبب بننے کے متعلق سوال

بسمه تعالی

مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی صافی دامت بركاته

السلام علیکم؛

اگر مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اذان،مناجات،دعا اور قرآن کی تلاوت پڑوسیوں کے لئے اذیت کا باعث ہو تو شریعت کی نظر میں ان کا کیا حکم ہے؟

 

بسم الله الرحمن الرحیم

علیكم السلام و رحمة الله

 میں مساجد ، امام بارگاہوں اور دوسرے مذہبی مقامات میں مختلف پروگرام منعقد کرنے والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ جن امور میں شعار کا پہلو پایا جاتا ہو جیسے اذان ،تو انہیں لاؤڈ اسپیکر سے نشر کیا جائے اور دوسرے امور میں یہ خیال رکھا جائے کہ وہ لوگوں کے  لئے اذیت کا باعث نہ ہوں تا کہ بہانہ تلاش کرنے والوں کو کوئی بہانہ نہ ملے کہ جس کی وجہ سے وہ تمام پروگراموں پر سوال اٹھائیں،بالخصوص بیماروں اور بوڑھوں کا خیال رکھا جائے۔

               نیز میں مساجد اور مذہبی پروگراموں کے لاؤڈ اسپیکر پر شکایت کرنے والوں کو بھی نصیحت کرتا ہوں کہ آپ کا شمار ان لوگوں میں سے نہ ہو کہ جن کے بارے میں خداوند کریم نے فرمایا: «وَ إذا ذُكِرَ اللهُ وَحْدَهُ إشْمَئَزَّتْ قُلُوبُ الذینَ لایُؤْمِنُونَ بِالآخرةِ و إذا ذُكِر الَّذینَ مِنْ دُونِه إذا هُمْ یَسْتَبْشِرُونَ»؛یعنی اگر لاؤڈ اسپیکر سے اذان ،قرآن، وعظ و نصیحت، عزاداری اہلبیت علیہم السلام کی آواز نشر ہو تو یہ بے سکونی اور اذیت کا باعث بنے لیکن اگر موسیقی اور گانے بجانے کی آواز ہو تو اس پر کوئی اعتراض نہ کیا جائے۔

              آپ کوشش کریں کہ آُ پ کا شمار اس گروہ سے ہو کہ جو حضرت ابراہیم علیہ السلام  کہ طرح ہو کہ بعض روایات کے مطابق جب آپ نے یہ ذکر مبارک«سبّوح قدّوس ربُّ الملائكةِ والرُّوح» سنا آپ نے اس ذکر کے کرنے والے سے درخواست کی کہ ایک مرتبہ پھر یہ ذکر کہے تا کہ اپنی کچھ بھیڑیں اس شخص کو عطا کر دیں، اور ذکر پڑھنے والے نے یہ ذکر اتنی مرتبہ دہرایا کہ آپ  نے اسے اپنی ساری بھیڑیں عطا کر دیں اور آخر میں آپ نے اس سے کہا کہ تم ایک مرتبہ اور یہ ذکر پڑھو تو میں خود کو تیری ملکیت میں قرار دے دوں گا۔خداوند متعال ہم سب کو شرعی احکام اور واجبات کی انجام دہی میں کامیاب فرمائے۔

لطف الله صافی

Monday / 23 May / 2016