سه شنبه: 1402/12/29
Printer-friendly versionSend by email
ماه رمضان، عہد الٰہی کی تجدید کا مہینہ
ماہ مبارک رمضان کے متعلق آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی مدظلہ العالی کے سلسلہ وار نوشتہ جات(ا)

 

ماه رمضان، عہد الٰہی کی تجدید کا مہینہ

ماہ مبارک رمضان کے متعلق آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی مدظلہ العالی کے سلسلہ وار نوشتہ جات(ا)

بسم‌الله الرّحمن الرّحیم
قال‌الله تعالی: «یَا اَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَى الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ»(1)

سب سےہم  پہلے تمام مسلم امّہ اور امت اسلام کی خدمت میں ماہ مبارک رمضان کی مناسب سے تبریک پیش کرتے ہیں جو اولیاء اللہ اور اصفیاء اللہ کی عید، قرائت قرآن کریم کی بہار، مساجد میں حاضر ہونے کا موسم، ضیافت الٰہی اور اسلامی تعلیم و تربیت کے لئے پھر سے کھل جانے والا سب سے بڑا اور عام مدرسہ ہے کہ جس میں بوڑھے و جوان، مرد و زن، خاص و عام، استاد و شاگرد، افسر و مزدور،شہری و دیہاتی، سیاست دان اور فوجی سب ہی شامل ہوتے ہی۔

یہ ایسا مدرسہ ہے کہ جس کی بڑی کلاسیں مساجد، نماز با جماعت، وعظ و نصیحت کی مجالس، معارف و احکام کی تبلیغ اور سب کی ہدایت  پرمشتمل ہیں اور جو کوئی بھی علم و معرفت کے جس درجہ پر فائز ہو وہ اس میں شرکت کا شرف پاتا ہے اور سب سے بڑھ کر قطب عالم امکان، عدل یگانۂ قرآن حضرت صاحب الزمان مولانا المہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ان میں حاضر ہوتے ہیں  اور اس مہینہ میں متواتر نازل ہونے والی رحمتوں اور الٰہی عنایات سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔

اور اس مدرسہ کی چھوٹی کلاسیں گھر اور انفرادی کمرے ہیں اور ان کی درسی کتابیں قرآن مجید، نہج البلاغہ، احادیث شریفہ، صحیفۂ کاملہ، دعائے افتتاح اور دعائے ابوحمزہ ثمالی جیسی جامع و معرفت بخش دعا ہے۔

بیشک یہ بزرگ مہینہ کس قدر جامع ہے۔ خدا نے امت اسلام کو اس مہینہ کی صورت میں خودسازی کا سنہری موقع  دیا ہے اور   بہترین فرصت عطا کی ہے جس کے لئے ہمیں خدا کا  بے حدشکرگذار ہونا چاہئے۔

ہمیں اس ہدایت کی قدر و اہمیت کو پہچاننا چاہئے اور اس کے حقائق کے بارے میں غور و فکر کرنا چاہئے اور دعاؤں کے معانی میں تفکر کرنا چاہئے۔ اس مہینہ کے روزوں اور دعاؤں نے ہمارے معاشرے ، مختلف امور کے عہدیداروں، ، امیروں ، غریبوں، علماء و دانشوروں،مصنفین  اور سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو جو پیغام دیئے ہیں ،ہمیں انہیں دل و جان سے سننا چاہئے۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنو!خدا جانتا ہے کہ اب جب کہ میں آپ کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے یہ تحریر لکھ رہا ہوں،میں ماہ رمضان کے جمال کو اس قدر خوبصورتی سے مشاہدہ کر رہا ہوں اوراس قدر ایمان و  لذت محسوس کر رہا ہوں کہ میں جس کی توصیف بیان کرنے سے عاجز ہوں۔مجھے یہ کہنا چاہئے کہ اگر مجھ جیسا ناچیز و حقیر بندہ ماہ مبارک و شریف کے جمال کا یوں مشاہدہ کر رہا ہے  تو پھر اہل اللہ اور اس مہینہ کے معانی اور اس کے آداب سے زیادہ سے زیادہ  آگاہی رکھنے والے اس مہینہ کے جمال کا کس طرح سے مشاہدہ کرتے ہوں گے۔

حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور ائمهٔ اطہار علیهم السلام اس عزیز ماہ کا کس حد تک مشاہدہ کرتے ہوں گے جب کہ یہ ہستیاں بذات خود جمال اسلام کا ایک جلوہ ہیں۔

بھائیو اور بہنو!اس دین، اسلام،قرآن، اسلامی تشخص، اپنی اسلامی عزت، ماہ مبارک رمضان اور ولایت اہلبیت علیہم السلام پر فخر و مباہات کریں۔ اس ماہ مبارک میں اسلام، قرآن اور احکام خدا سے تجدید عہد کریں اور اسلامی عزت،دین خدا،اخلاق اور اسلامی سنتوں کو عزیز رکھیں اور ان کا احترام کریں۔ اس مہینہ کی مختلف تقریبات اور مساجد میں شرکت کریں اور اس دین اور سلامی شعائر کے بارے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کریں؛جہاں کہیں بھی ،جس شہر اور دیہات میں بھی اہل علاقہ مسجد کو خالی چھوڑ دیں تو وہ مسجد خدا سے وہاں کے لوگوں کی شکایت کرے گی۔

اس مہینہ  میں اور دوسرے تمام مہینوں میں بھی اعمال میں سب سے افضل عمل گناہ و معصیت اور حرام چیزوں کو ترک کرنا ہے۔اپنا خیال رکھیں اور احتیاط کریں کیونکہ اسلام کے دشمن اسلامی تشخص و وقارکو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور ہمیشہ سازشیں کرنے میں کوشاں رہتے ہیں۔آزادی  کے نام پر، انسانی حقوق کے نام  پر ، عورت اور مرد  کے درمیان برابری کے نام پر اور دوسرے طریقوں سے ہمیں اسلام سے دور کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔وہ لوگ اپنے ایجنٹوں ، زہر آلود قلم ،مختلف پروپیگنڈوں ،عورتوں اور مردوں کے تعلقات  اور احکام خدا پر اعتراضات کے ذریعہ معروف کو منکر اور منکر کو معروف بنا پر پیش کر رہے ہیں۔ ہوشیار رہیں،اپنے مقامات پر کھڑے ہوں اور اسلامی سنتوں کی جانب محکم نگاہ کریں۔

دوسرے لوگ اگرچہ انجینئرنگ،ٹیکنالوجی اور استکبار کے لحاظ سے طاقتور ہو گئے ہیں اور وہ اپنی طاقت اور مال و دولت کے ذریعہ اپنی فاسد ثقافت کو دنیا پر حاکم کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اخلاق، انسانیت، حیاء، شرافت ،ضمیر و وجدان اور انسانی کرامت کے لحاظ سے بہت پست ہیں، جس کی کوئی بنیاد نہیں اور جو «یَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِنَ الْحَیَاهِ الدُّنْیَا وَهُمْ عَنِ الآخِرَهِ هُمْ غَافِلُونَ»(2) اور «... اُولَئِکَ کَالانْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ...»(3) کے مصداق ہیں۔ ان کی اقدار ،حقیقی اقدار کے برخلاف ہیں،ان کا ہنر عیب ہے، وہ ایسے ایسے ظلم و ستم کے مرتکب ہوئے ہیں کہ جن کی انسانی تاریخ میں کوئی نظیر و مثال نہیں ملتی، انہیں کسی سے کوئی شرم و حیاء نہیں ہے اور وہ خود کو متمدن سمجھتے ہیں۔ ایسی دنیا میں اسلام اور اسلامی احکام پر ایمان رکھنے والوں کو غور و فکر کرنا چاہئے اور سوچنا چاہئے  اور انہیں اسلامی اقدار کی حفاظت کرنے میں سستی نہیں کرنی چاہئے۔

آپ کو ہوشیار رہنا چاہئے، اور اپنے لئے یہ واجب سمجھیں کہ اس دھونس اور زور زبردستی کے مقابلہ میں دفاع کے لئے تیار رہیں اور ضروری اسلحہ سے مسلح و لیس رہیں  اوراسلام،اخلاق اور آداب و سنن اسلام کے خلاف  ان کی ثقافتی یلغار  کو  ہلکا نہ سمجھیں ۔دشمنوں کے مقابلہ میں اپنے اسلامی استقلال حتی کہ ظاہری لباس اور رائج عادات و رسومات کی بھی حفاظت کریں اور صرف اسلام اور اسلامی احکام کے بارے میں غور و فکر کریں اور اسلامی اقدار کی حفاظت میں سستی نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ یہ وعدۂ الٰہی ہے: «وَلا تَهِنُوا وَلا تَحْزَنُوا وَاَنْتُمُ الاعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُوْمِنِینَ»(4)

 

حوالہ جات:
۱۔ اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھ دیئے گئے تھے شاید تم اسی طرح متقی بن جاؤ۔(سوره البقره،آیه 183)
۲۔یہ لوگ صرف زندگانی دنیا کے ظاہر کو جانتے ہیں اور آخر کی طرف سے بالکل غافل ہیں!(سوره الروم،آیه 7)
۳۔اور یقیناً ہم نے انسان اور جنات کی ایک کثیر تعداد کو گویا جہنم کے لئے پیدا کیا ہے ان کے پاس دل ہیں مگر سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں اور کان ہیں مگر سنتے نہیں ہیں۔یہ چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں اور یہی لوگ اصل میں غافل ہیں.(سوره الاعراف،آیه 179)
۴۔ سستی نہ کرنا، مصائب پر محزون نہ ہونااگر تم صاحب ایمان ہو تو سربلندی تمہارے لئے ہی ہے!(سوره آل عمران،آیه 139)

Sunday / 3 April / 2022