شنبه: 1403/02/1
Printer-friendly versionSend by email
امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے فضائل کی ایک جھلک
حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی کی کتاب’’فضائل علی علیہ السلام‘‘ سے اقتباس

ذکر علی (علیہ السلام) عبادت ہے

عَنْ عَائِشَةَ وَ ابْنِ عَبَّاس: قَالَ رَسُولُ اللهِ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) :

«ذِكْرُ عَلِیٍّ عِبَادَةٌ».۱

عائشه اور ابن‌ عباس نے رسول اكرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے روایت كی ہے کہ آپ نے فرمایا:

« علی کا ذکر (یاد) عبادت ہے»۔

[توضیح: مناوی کہتے ہیں: یعنی یہ عبادت خدا ہے اور  خدا ہی اس کا اجر و پاداش دے گا۔]

پیغمبر ﷺ اور علی علیہ السلام کی ایک ہی بنیاد

عَنْ ابنِ عَبَّاس : قَالَ رَسُولُ اللهِ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) :

«أَنَا وَعَلِیٌّ مِنْ شَجَرَةٍ وَاحِدَةٍ، وَالنَّاسُ مِنْ أَشْجَارٍ شَتَّی».۲

ابن ‌عباس نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے روایت کی ہے :

«میں اور علی ایک ہی درخت سے خلق ہوئے ہیں اور لوگ متعدد درختوں سے خلق ہوئے ہیں»۔

[توضیح: اس سے نسبی بنیاد اور ریشہ مراد نہیں ہے بلکہ یہ نور نبوت و ولایت کی طرف اشارہ ہے کہ یہ دونوں ازل سے ایک ہی طرح جلوہ  گر ہوتے ہیں ۔ جب یہ نور نبوت و ولایت عبد المطلب علیہ السلام کے صلب میں پہنچا تو ایک دوسرے سے جدا ہو گیا اور ایک عبد اللہ علیہ السلام کے صلب میں منتقل ہو گیا اور دوسرا ابو طالب علیہ السلام کے صلب میں منتقل ہو گیا۔]

علی علیہ السلام پر افتخار

عَنْ جَابِر: قَالَ رَسُولُ اللهِ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) :

«إنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ یُبَاهِی بِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ كُلَّ یَومٍ عَلَی‌ الْـمَلَائِكَةِ الْـمُقَرَّبِینَ حَتَّی یَقُولَ: بَـخٍ بَخٍ هَنِیئاً لَكَ یَا عَلِیٌّ».۳

 جابر نے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے روایت كی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا :

«بیشک خدائے عز و جل ہر روز ملائکہ کے سامنے علی بن ابی طالب پر افتخار کرتا ہے ». یہاں تک کہ فرماتا ہے: «مبارک ہو مبارک ہو! اے علی ! آپ کے لئے مبارک ہو »۔

علی علیہ السلام کو بشارت

عَنْ شَرَاحِیل بْنِ مُرّةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم:

«أَبْشِرْ  یَا عَلِیُّ حَیَاتُكَ مَعِی وَمَوْتُكَ مَعِی».۴

شراحیل بن مره کہتے ہیں: میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و  سلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا :

«اے علی! میں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ تمہاری حیات و موت میرے ساتھ ہے»۔

پل صراط سے گذرنے کا پروانہ

عَنْ أَبِی‌ ‌بَكْر قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یَقُولُ:

«لَا یَـجُوزُ أَحَدٌ الصِّرَاطَ إِلَّا مَنْ كَتَبَ لَه عَلِیٌّ الْـجَوَازَ».۵

ابوبكر کہتا ہے: میں نے سنا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

« کوئی شخص بھی پل صراط سے نہیں گذر سکتا  مگر یہ کہ پل صراط سے گذرنے کے لئے علی نے اسے پروانہ لکھ کر نہ دیا ہو»۔

بہشت میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمراہ

عَنْ عُمَر، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یَقُولُ لِعَلِیّ (علیہ السلام):

«یَا عَلِیُّ یَدُ كَ فِی یَدِی تَدْخُلُ مَعِیَ یَوْمَ ‌الْقِیَامَةِ حَیْثُ أَدْخُلُ».۶

عمر بن خطاب سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا : میں نے سنا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، علی (علیہ السلام) سے فرما رہے تھے :

«اے علی! قیامت کے دن تم اس حال میں بہشت میں داخل ہو گے کہ تمہارا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہو گا اور جہاں کہیں میں جاؤں گا ، وہاں تم بھی وارد ہو گے» ۔

علی علیہ السلام اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دشمنی

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :

«ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِیهِ فَلَیْسَ مِنِّی وَلَا  أَنَا مِنْهُ: بُغْضُ عَلِیٍّ، وَبُغْضُ أَهْلِ بَیْتِی، وَمَنْ قَالَ: الْإِیمَانُ كَلَامٌ».۷

 جابر بن عبدالله نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے روایت‌ كی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا :

«جس میں یہ تین چیزیں ہوں وہ مجھ سے نہیں ہے اور  میں اس سے بیزار ہوں: علی (علیہ السلام) سے دشمنی ، میرے خاندان سے بغض ، اور جو یہ کہے کہ ایمان صرف گفتار ہے»۔

علیعلیہ السلام کی محبت گناہوں کو مٹا دیتی ہے

عَنْ ابْنِ عَبَّاس: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم:

«حُبُّ عَلیِّ بْنِ أَبی طَالِبٍ یَأْكُلُ الذُّنوُبَ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْـحَطَبَ».۸

ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا:

«علی بن ابی‌طالب کی محبت گناہوں کو مٹا دیتی ہے کہ جس طرح آگ ایندھن (لکڑیوں) کو مٹا دیتی ہے» ۔

علی علیہ السلام کی محبت آتش سے برائت

عَنْ عُمَرِ بْنِ الْخَطَّاب : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم:

«حُبُّ عَلِیٍّ بَرَاءَةٌ مِنَ النّارِ».۹

عمر بن خطاب سے روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

« علی کی محبت آتش جہنم سے نجات اور دوری کا ذریعہ ہے »۔

 

حوالہ جات

۱۔ دیلمی، فردوس ‌الاخبار، ج2، ص244، ح3151؛ سیوطی، الجامع ‌الصغیر، ج1، ص665 ؛ متقی ہندی، كنز العمال، ج11؛ ص601؛ ابن‌ مغازلی، مناقب علی بن ابی‌طالب، ص172 ؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج42، ص356 ؛ ابن‌ مردویه ‌اصفہانی، مناقب، ص75۔

۲۔ دیلمی، فردوس ‌الاخبار، ج1، ص77 ؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج42، ص64، 66 ؛ قندوزی، ینابیع ‌الموده، ج2، ص74، 242 ؛ متقی ہندی، كنز العمال، ج11، ص608۔

ابن‌ عمر سے روایت ہوا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : «لوگ متعدد درختوں سے ہیں جب کہ میں اور علی ایک ہی درخت سے خلق  ہوئے ہیں»۔

ر.ک: ایجی، توضیح‌ الدلائل، ص123۔

۳۔ دیلمی، فردوس‌الاخبار، ج1، ص191 ؛ قندوزی، ینابیع‌الموده، ج2، ص230۔

۴۔. ہیثمی، مجمع‌الزوائد، ج9، ص12 ؛ ابن‌عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج42، ص366 – 367 ؛ طبرانی، المعجم‌ الاوسط، ج6، ص76 ؛ ایضًٓ، المعجم‌الکبیر، ج7، ص308 ؛ قندوزی، ینابیع‌الموده، ج1، ص246۔

۵۔ ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق‌المحرقه، ص126 ؛ قندوزی، ینابیع‌الموده، ج3، ص230۔

۶۔ ابن‌دمشقی، جواہر‌المطالب، ج1، ص227؛ متقی ہندی، کنزالعمال، ج11، ص 627 ؛  ابن‌عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج18، ص393؛ ج23، ص202؛ ج35، ص428؛ ج42، ص328؛ ج53، ص349 ؛ طبری، ذخائر‌العقبی، ص89 ؛ ایضاً، الریاض‌النضره، ج3، ص182 ۔

۷۔ دیلمی، فردوس‌الاخبار، ج2، ص134؛ متقی هندی، كنزالعمال، ج11، ص623؛ ابن‌عساکر، تاریخ مدینة دمشق ،  ج42 ، ص284 ؛  خوارزمی، مقتل‌الحسین‌ علیہ السلام ، ج‌2، ص97. (عبارت میں کچھ اختلاف کے ساتھ)

۸۔ دیلمی، فردوس‌الاخبار، ج2،ص226 ؛  ابن‌عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج13، ص52 ؛  ابن‌دمشقی، جواهرالمطالب، ج1، ص252 ؛  کنانی، تنزیه‌الشریعه، ج1، ص355 ؛  شوکانی ،  الفوائدالمجموعه ، ص‌367 ۔

۹۔ دیلمی، فردوس‌الاخبار، ج2، ص226؛ ابن‌جبر، نہج ‌الایمان، ص 452 ؛ قندوزی، ینابیع‌الموده، ج2، ص75۔

Wednesday / 28 March / 2018