سه شنبه: 1403/01/28
Printer-friendly versionSend by email
دنیائے تشیع کے عالیقدر مرجع حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی مدظلہ الوارف کا شہر مقدس قم میں نماز کے چوتھے اجلاس کے لئے پیغام - ربیع الأول 1440 ہجری

 

 

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله الحکیم : «أَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِی»

خدا کا درود و سلام ہو ان لوگوں پر کہ جو نماز کو برپا کرتے ہیں ، توحید کی ندائے آسمانی پر لبیک کہتے ہیں اور خالق کائنات کا ذکر  کرتے ہیں اور اسے یاد کرتے ہیں۔   

خدا کا درود اور رحمت ہو ان لوگوں پر کہ جو لوگوں کو  جاویدانہ حیات و زندگی ، دائمی سعادت اور انسان کے حقیقی کمال کی جانب دعوت دیتے ہیں۔
اور سلام ہو آپ عزیزوں پر کہ جو اس انتہائی مقدس امر کے لئے  صادقانہ طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں اور اس عظیم اسلامی فریضہ کو بپا کرنے کے لئے سنجیدہ سعی و کوشش کر رہے ہیں ۔

قرآن کریم نے انسانیت کے لئے سعادت مند زندگی کا آئین و منشور بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : «أَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِی»

یہ آیۂ شریفہ بہت ہی اعلیٰ معانی اور ارفع مفاہیم کی حامل ہے ۔ اور اگر اس آیت پر غور و فکر کیا جائے تو یہ انسان کو نماز قائم کرنے کی حقیقت اور نماز کے واجب ہونے کے فلسفہ سے آگاہ کرتی ہے ۔

نماز کو بپا کرو کہ اس میں یاد خدا ہے ۔ یاد خدا ؛ کہ «أَلَا بِذِكْرِ اللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ» کی رو سے حقیقی آرام و سکون اور اطمینان یادِ خدا میں ہے۔  آسمانی ادیان کا ایک بڑا  امتیاز یہی اطمیان اور آرام و سکون ہے کہ جو واجباتِ الٰہی اور بالخصوص نماز کو انجام دینے سے حاصل  ہوتا ہے ۔

ایک ایسا فریضہ کہ جو ’’اللہ اکبر ‘‘ جیسے مقدس ذکر سے شروع ہوتا ہے اور صالح و پاک انسانوں پر درود و سلام  سے اختتام پذیر ہوتا ہے ۔ نماز میں موجودتمام اذکار اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اس مادی انسان کا  عالم غیب اور تمام قدرتوں سے مافوق قدرت کے ساتھ رابطہ ہونا چاہئے ۔

جو انسان نماز میں خداوند متعال کی تسبیح و تقدیس کرتا ہے ، تہلیل ( یعنی ؛ لا اله الا الله ) کہتا ہے ، ذات کردگار کی حمد و ثناء انجام دیتا ہے ؛ وہ عالم بقاء کی جانب عروج کی اوج اور انسانیت کے کمال پر فائز ہو جاتا ہے اور وہ عبودیت اور قُربِ خداوند کا کامل ترین مصداق بن جاتا  ہے ۔

صاحبِ ایمان انسان نماز میں جو لذت محسوس کرتا ہے ؛ وہ تمام مادی اور  دنیاوی لذتوں سے بالاتر اور بہتر  ہے کہ جس  کا زمانے کی مادی لذتوں کے ساتھ بالکل موازنہ نہیں کیا جا سکتا ۔

زبان اس عظیم الٰہی فریضہ کے بارے میں کچھ کہنے سے قاصر ہے ۔ اگر سالہا سال نماز کے بارے میں گفتگو کی جائے اور انسانی سماج کے لئے اس کی برکات و آثار کو بیان کیا جائے تو پھر بھی یہ کم ہے اور اس کے باوجود بھی اس کی حقیقت کو اس طرح سے بیان نہیں کیا جا سکتا کہ جس طرح یہ ہے ۔

میں اس عظیم الشأن اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام بزرگوں اور عزیزوں کا شکریہ گذارہوں اور خداوند متعال سے دعاگو ہوں کہ خداوند ہم سب کو حقیقی نمازیوں میں سے قرار دے اور حضرت ولی عصر عجل الله تعالی فرجه الشریف کی خاص  عنایات ہم سب کے شامل حال ہوں ۔

و السلام علیکم و رحمة الله

لطف الله صافی

19 ربیع الأول سنہ 1440 ہجری

Monday / 24 December / 2018