جمعه: 1403/01/10
Printer-friendly versionSend by email
حضرت فاطمه بنت اسد سلام الله علیها کی رحلت کی مناسبت سے تعزیت و تسليت

«السَّلَامُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ أَسَدٍ الْهَاشِمِیَّةِ السَّلَامُ عَلَیْكِ أَیَّتُهَا الصِّدِّیقَةُ الْمَرْضِیَّةُ السَّلَامُ عَلَیْكِ أَیَّتُهَا التَّقِیَّةُ النَّقِیَّةُ السَّلَامُ عَلَیْكِ أَیَّتُهَا الْكَرِیمَةُ الرَّضِیَّةُ السَّلَامُ عَلَیْكِ یَا كَافِلَةَ مُحَمَّدٍ خَاتَمَ النَّبِیِّینَ السَّلَامُ عَلَیْكِ یَا وَالِدَةَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ السَّلَامُ عَلَیْكِ یَا مَنْ ظَهَرَتْ شَفَقَتُهَا عَلَى رَسُولِ اللهِ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ السَّلَامُ عَلَیْكِ یَا مَنْ تَرْبِیَتُهَا لِوَلِى اللهِ الْأَمِینِ السَّلَامُ عَلَیْكِ وَ عَلَى رُوحِكِ وَ بَدَنِكِ الطَّاهِرِ السَّلَامُ عَلَیْكِ وَ عَلَى وَلَدِكِ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ أَشْهَدُ أَنَّكِ أَحْسَنْتِ الْكَفَالَةَ وَ أَدَّیْتِ الْأَمَانَةَ وَ اجْتَهَدْتِ فِى مَرْضَاةِ اللهِ وَ بَالَغْتِ فِى حِفْظِ رَسُولِ اللهِ عَارِفَةً بِحَقِّهِ مُؤْمِنَةً بِصِدْقِهِ مُعْتَرِفَةً بِنُبُوَّتِهِ مُسْتَبْصِرَةً بِنِعْمَتِهِ كَافِلَةً بِتَرْبِیَتِهِ مُشْفِقَةً عَلَى نَفْسِهِ وَاقِفَةً عَلَى خِدْمَتِهِ مُخْتَارَةً رِضَاهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّكِ مَضَیْتِ عَلَى الْإِیمَانِ وَ التَّمَسُّكِ بِأَشْرَفِ الْأَدْیَانِ رَاضِیَةً مَرْضِیَّةً طَاهِرَةً زَكِیَّةً تَقِیَّةً نَقِیَّةً فَرَضِى اللهُ عَنْكِ وَ أَرْضَاكِ وَ جَعَلَ الْجَنَّةَ مَنْزِلَكِ وَ مَأْوَاكِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّد»

  

یعقوبی اپنی تاریخ میں کہتے ہیں : حضرت ابو طالب علیہ السلام کی زوجہ حضرت فاطمه بنت اسد علیہا السلام ، پیغمبر خدا (صلی الله علیه و آله) کا خیال رکھتی تھیں اور جب آپ اس دنیا سے رخصت ہوئیں تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا : «آج میری ماں وفات پا گئیں» اور آنحضرت نے انہیں اپنے پیراہن کا کفن دیا ۔ اور جب آپ کی قبر کھودی گئی  اور لَحَد تک پہنچے تو پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے ہاتھوں سے اسے کھودا اور  لَحَد سے خاک باہر نکال کر خود اس میں لیٹے اور پھر خدا کی بارگاہ میں یہ دعا کی  : »الله الَّذی یُحیی ویُمیت وهُوَ حیُّ لا یَموت اغْفِرْ لِاُمَّى فاطِمَةَ بِنْتَ أَسَدٍ وَلَقِّنْها حُجَّتَها، وَوَسِّعْ عَلَیْها مُدْخَلَها، بِحَقِّ نَبیِّكَ مُحَمَّدٍ وَالْأَنْبیاءِ الَّذینَ مِنْ قَبْلی فَإِنَّكَ أَرْحَمُ الرّاحِمینَ»؛

«خدا وہ ذات ہے کہ جو زندہ کرتی ہے اور موت دیتی ہے اور وہ (ایسا) زندہ ہے کہ جسے (کبھی)موت نہیں آئے گی ۔ خدایا ! اپنے پیغمبر محمد اور مجھ سے پہلے انبیاء کے وسیلے سے میری ماں بنت اسد (جو مجھ سے میری ماں کی طرح محبت کرتی تھی اور میرا خیال رکھتی تھی) کی مغفرت فرما ، انہیں حجت اور صحیح اعتقادات کی تلقین فرما ، ان کی برزخی زندگی اور سکونت کو گشائش دے کہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے »۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے پہلے کبھی ایسا عمل نہیں کیا تھا اور جب آپ سے اس لطف و کرم کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا :

«میں نے انہیں اپنا پیراہن پہنایا تا کہ انہیں بہشتی لباس پہنایا جائے ، اور میں ان کی قبر میں لیٹا تا کہ ان کے فشارِ قبر میں کمی آئے ؛ کیونکہ ابو طالب کے بعد وہ میرے لئے خدا کی مخلوق میں سب سے زیادہ مہربان تھیں »۔ 

یعقوبی کی روایت کے مطابق رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے کہا گیا : یا رسول الله! فاطمه (بنت اسد) کی وفات پر آپ کے حزن میں شدّت پائی گئی تو آپ نے فرمایا :

«إِنّها کانَتْ اُمّی إِن کانَتْ لَتُجیعُ صِبْیانَها وَ تُشْبِعُنی، وتَشْعِثُهُمْ وَتُدْهِنُنی، وَكانَتْ اُمّی».

«بیشک وہ میری ماں تھیں ۔ وہ پانے بچوں کو بھوکا رکھ کر مجھے سیر کرتیں تھیں ، ان کے بچوں کے بال بکھرے ہوتے تھے لیکن مجھے سنوارتی تھیں ؛ ہاں ! وہ میری ماں تھیں»۔ 

منبع: آیة الله العظمی صافی گلپایگانی دامت‌برکاته کی کتاب «رمضان در تاریخ» سے اقتباس

Saturday / 26 October / 2019