آپ كا اسم گرامی علی كنیت ابو الحسن اور مشہور لقب رضا ہے۔ آپ سلسلہ امامت كی آٹھویں كڑی اور دسویں معصوم ہیں ۔ آپ كی ولادت مشہور قول كی بنیاد پر ۱۱ ذیقعدہ سن ۱۴۸ ہجری كو ہے جبكہ بعض لوگوں نے ماہ ذی الحجہ یا ربیع الاول بھی لكھا ہے اور بعض مورخین نے آپ كا ولادت سن ۱۵۳ ہجری لكھا ہے ۔
چونكہ مولائے كائنات (ع) كا لقب بھی ابوالحسن تھا اس لئے آپ كو ابوالحسن ثانی كہتے ہیں اور آپ كا لقب رضا اس لئے ہے كہ دوست اور دشمن سبھی آپ سے راضی تھے ۔
علامہ مجلسی فرماتے ہیں : روایات كی بعض كتابوں میں ملتا ہے كہ علی بن ابراھیم اپنے والد سعد سے نقل كرتے ہیں كہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : یا سعد عندكم لنا قبر ؛ تمہارے یہاں ہم میں سے ایك قبر ہے ، میں نے كہا : میں آپ پر قربان ، كیا آپ كی مراد جناب فاطمہ بنت موسی كاظم علیھما السلام كی قبر ہے ؟ فرمایا : نعم من زارھا عارفاً بحقھا فلہ الجنۃ ، ہاں! جو بھی ان كی زیارت ان كے حق كی معرفت كے ساتھ كرے گا جنت اس كا حق ہے ۔ (بحارالانوار، ج/۹۹،ص/ ۲۶۵۔۲۶۶ ۔ علامہ مجلسی (رہ)
اس روایت میں چند نكات قابل ذكر ہیں :
آپ کا اسم گرامی موسی، اور آپ کے القاب عبد صالح، عالم اور باب الحوائج ہیں، جب کہ آپ کا مشہور لقب کاظم ہے۔ آپ کی مشہور کنیت ابو الحسن الأوّل ہے۔ آپ کی عمر مبارک تقریباً چوّن (۵۴) سال تھی۔ آپ کی ولادت سات صفر المظفر سنہ ۱۲۸ ہجری کو ہوئی اور پچیس رجب المرجب سنہ ۱۸۳ ہجری کو ہارون الرشید لعنۃ اللہ علیہ کے حکم پر سندی بن شاہک کے ذریعہ آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا اور آپ شہادت کے رفیع و بلند درجہ پر فائز ہوئے۔
حضرت امام موسی بن جعفر علیه السلام کی زیارت مخصوصہ کے چند پہلو
حضرت امام موسي بن جعفر عليہما السلام
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے خصوصی تحریر
آپ كو حلم و بردباری ، مجرمین كے جرم كی معافی اور ظالمین كے ظلم پر صبر و عفو كی بنیاد پر كاظم كہا جاتا ہے ۔ كاظم كا مطلب ہے غصہ كو پی جانے والا ۔
دعا كرتے وقت آپ اس طرح گریہ كرتے تھے كہ محاسن تر ہو جاتی تھیں ، اسی لئے بہت سے لوگ آپ سے متوسل ہوتے اور اپنی مرادیں پاتے تھے ، امام علیہ السلام سب سے زیادہ اپنے رشتہ داروں كا خیال ركھتے تھے ۔
مدینہ كے فقراء كی مدد كرتے تھے اور جب رات آتی تو اپنے دوش پر ایك ٹوكری لے كر نكلتے جس میں سونا ، چاندی ، آٹا اور خرما ركھا ہوتا تھا اور پورے شہر كے فقیروں كے درمیان تقسیم كرتے تھے ۔ ( منتھی الآمال ، ص/ ۸۸۹ )
امام محمد تقی علیہ السلام كی تاریخ ولادت كے سلسلے میں علماء كے درمیان اختلاف ہے ۔ علماء اور محدثین كے درمیان مشہور یہ ہے كہ آپ كی ولادت ماہ رمضان سن ۱۰۵ ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی لیكن ابن عیاش نے آپ كی ولادت كی تاریخ ۱۰ رجب لكھی ہے اور دعا ئےناحیہ مقدسہ كے اس جملے سے بھی اس كی تائید ہوتی ہے جس میں آیا ہے كہ " اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فى رَجِبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍ الثّانى و ابْنِهِ عَلِىِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ "
۹ ربیع الاوّل ؛ مقدس اور بزرگ ایّام اللہ میں سے ہے ۔ یہ بابرکت اور مبارک دن حضرت ولی الله الاعظم امام مبین و حصن حصین بقیة الله فی الأرضین موعود انبیاء مرسلین ، خاتم الأوصیاء المعصومین ، مولانا المنتظر و العدل المشتهر و الإمام الثانی عشر الحجة بن الحسن المهدی ارواح العالمین له الفداء کی ولایت کے ظہور کا آغاز کا دن ہے ۔ اور درحقیقت یہ کہنا چاہئے کہ آج کے دن سے ہجری تاریخ کے دور سے عصر مہدی کی جدید تاریخ کا آغاز ہو رہا ہے ۔
مدینه فاضله کا آغاز
۹ ربيع الأول ؛ حضرت امام مہدی عليه السلام کی امامت کے آغاز کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی صاحب کی خصوصی تحریر