شنبه: 1403/02/15
Printer-friendly versionSend by email
امام حسين عليہ السلام آسمان كرم

امام حسین علیہ السلام سماجی آداب اور دور و نزدیك والوں كے ساتھ حسن معاشرت میں عظیم المرتبت اور بے مثل تھے ۔ آپ كا نفس عفو و كرم كا مخزن تھا ۔ 
جمال الدین محمد زرندی حنفی مدنی نے روایت كی ہے كہ امام زین العابدین علیہ السلام اپنے والد گرامی امام حسین علیہ السلام سے نقل كرتے ہیں : اگر كوئی میرے اس كان میں ( اپنے داہنے كان كی طرف اشارہ كیا )مجھے برا بھلا كہے اور پھر دوسرے كان میں معافی طلب كر لے تو میں اس كی معافی قبول كر لوں گا ۔ چونكہ امیرالمومنین علیہ السلام نے میرے جد پیغمبر اكرم(ص) سے نقل كیا ہے كہ آپ نے فرمایا : 
لا یردُ الحوض من لم یقبل العُذرَ مِن محِقٍ او مُبطِل 
جو كسی كی معافی كو قبول نہ كرے وہ حوض كوثر پر وارد نہیں ہوگا چاہے معافی مانگنے والا حق پر ہو یا باطل پر ۔ 
(نظم درر السمطین ، ص/ ۲۰۹ )
امام حسین علیہ السلام اپنے بچوں ، عورتوں اور گھر والوں كے ساتھ بہت ہی ادب ، محبت اور رحمت و مہربانی سے پیش آیا كرتے تھے ۔

ابن قتیبہ نے روایت كی ہے كہ ایك شخص امام حسن علیہ السلام كی خدمت میں آیا اور حضرت سے كسی چیز كی درخواست كی ، 
حضرت نے فرمایا : مانگنا مناسب نہیں ہے مگر اس وقت جب قرض بہت زیادہ ہو ، یا ذلت بار فقر میں مبتلا ہو جائے یا اس پر كوئی دیت واجب ہو اور اسے ادا نہ كرنے كی صورت میں اسے ذلت كا سامنا كرنا پڑے ۔ 
اس نے كہا : میں انہی اسباب میں سے ایك كی وجہ سے آپ كے پاس آیا ہوں ۔ 
حضرت نے حكم دیا كہ اسے سو دینار عطا كئے جائیں ۔ 
پھر وہ شخص امام حسین علیہ السلام كی خدمت میں آیا اور وہی سوال دہرایا ، امام حسین علیہ السلام نے بھی وہی بات دہرائی اور اس شخص نے وہی جواب دیا ، پھر امام نے دریافت كیا كہ میرے بھائی نے تمہیں كتنی رقم دی ہے ؟ 
اس نے بتایا : سو دینار 
امام حسین علیہ السلام نے اسے ننانوے دینار عطا كئے چونكہ امام نہیں چاہتے تھے كہ اپنے بھائی كی برابری كریں ۔ ( سمو المعنی ، ص/۱۵۲ ) 
یاقوت مستعصمی نے انس سے روایت كی ہے میں امام حسین كی خدمت میں تھا ایك كنیز نے آنحضرت كو ایك شاخ گل ہدیہ كیا ، امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : انتِ حرّۃٌ لوجہ اللہ تعالیٰ 
تو راہ خدا میں آزاد ہے 
میں نے عرض كی : كنیز نے ایك شاخ گل ہدیہ كیا اور آپ نے اسے آزاد كردیا ؟ 
امام نے فرمایا : خداوند عالم نے ہمیں اس طرح تعلیم دیا ہے چونكہ خداوند عالم كا ارشاد ہے : 
وَإِذَا حُیِّیتُم بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا (سورہ نساء،آیت/ ۸۶)
اور جب تم لوگوں كو كوئی تحفہ(سلام) پیش كیا جائے تو اس سے بہتر یا كم سے كم ویسا ہی واپس كرو۔
اس شاخ گل سے بہتر ہدیہ اس كو آزاد كرنا تھا ( سمو المعنیٰ ، ص/۱۵۹؛ ابوالشہداء، ص/۷۲)

اقتباس از كتاب آئینہ جمال ،تالیف حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی حفظہ اللہ تعالیٰ 

Thursday / 15 January / 2015