شنبه: 1403/02/15
Printer-friendly versionSend by email
امام محمد باقر عليہ السلام زندان ہشام ميں

ہشام كے حكم سے امام كو دربار میں داخل ہونے كی اجازت دی گئی ،حضرت دربار میں داخل ہوئے اور ہاتھوں سے اشارہ كرتے ہوئے فرمایا : السلام علیكم ،تمام درباریوں كو سلام كیا ۔
ہشام نے دیكھا كہ امام نے اسے خصوصی سلام نہیں كیا اور اس كی اجازت كے بغیر بیٹھ گئے ، اسے اور غصہ آیا اور كہنے لگا : ہمیشہ تمہارے خاندان كا ایك آدمی مسلمانوں كے درمیان اختلاف پیدا كرتا ہے اور لوگوں كو اپنی بیعت كی دعوت دیتا ہے اور خود كو امام سمجھتا ہے ، اس طرح اس نے امام كی سرزنش شروع كی ۔
جب وہ خاموش ہوا تو تمام درباریوں نے پہلے سے طے سازش كے تحت آنحضرت كی سرزنش شروع كر دی ، جب وہ سب خاموش ہو گئے تو امام كھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو! كدھر جا رہے ہو ،تمہیں كہاں لے جایا جا رہا ہے ،خداوند عالم نے تم سے پہلے والوں كو ہمارے ذریعہ ہدایت بخشی اور تمہارے بعد والوں كی ہدایت بھی ہمارے ہاتھوں ہوگی ۔ تم اس چند روزہ بادشاہی سے وابستہ ہو جبكہ ابدی بادشاہت ہمارا حق ہے جیسا كہ خداوند عالم فرماتا ہے : والعاقبۃ للمتقین ،"بہترین انجام متقین كے لئے ہے " (سورہ قصص ،آیت/ ۸۳ )
اس واقعے كے بعد ہشام كے حكم سے امام علیہ السلام كو قیدخانہ میں ڈال دیا گیا لیكن زیادہ دن نہ گزرے تھے كہ آنحضرت نے تمام قیدیوں كو اپنا محب بنا لیا ، داروغہ زندان نے یہ خبر ہشام كو دی تو ہشام نے مجبور ہو كر امام كو آزاد كرنے كا حكم دے دیا لیكن اس بات كی تاكید كی كہ آپ پر كڑی نظر ركھی جائے ۔ 
سر انجام ہشام نے اپنی خفت اور ذلت كا انتقام لینے كے لئے آپ كے قتل كی سازش رچی اور والی مدینہ كو لكھا كہ امام كو زہر دغا كے ذریعہ شہید كر دے لیكن اس سے پہلے ہی ہشام واصل جہنم ہوگیا ۔ معتبر روایات كے مطابق آپ كی شہادت ۷ ذی الحجہ سن ۱۱۴ میں واقع ہوئی اور آپ كو آپ كے والد بزرگوار امام سجاد علیہ السلام كے پہلو میں دفن كیا گیا ۔

اقتباس از كتاب سوگنامہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

Thursday / 15 January / 2015