سه شنبه: 1403/02/11
Printer-friendly versionSend by email
فاطمہ زہرا(س) امام صادق عليہ السلام كي نظر ميں

سكونی ناقل ہیں كہ میں ایك دن غم و اندوہ كے عالم میں امام صادق علیہ السلام كی خدمت میں شرفیاب ہوا ، حضرت نے پوچھا : كیوں محزون و مغموم ہو ؟ جواب دیا " ہمارے گھر میں لڑكی پیدا ہوئی ہے " امام (ع) نے فرمایا: اے سكونی اس لڑكی كا بوجھ زمین پر ہے اس كی روزی خداوند عالم كے ذمہ ہے ، اس كی پیدائش سے تمہاری عمر كم نہیں ہوگی اوروہ تمہارے رزق سے نہیں كھائے گی ۔ سكونی كہتے ہیں : امام صادق علیہ السلام كے ان بیانات سے ہمارا غم و اندوہ زائل ہو گیا ۔ پھر امام نے پوچھا لڑكی كا نام كیا ركھا ؟ میں نے عرض كیا : "فاطمہ" امام صادق علیہ السلام نے دوبار آہ كھینچی اور بہت دیر تك اپنا ہاتھ پیشانی پر ركھے رہے اور كچھ مطالب بیان كرنے كے بعد فرمایا : 
اما اِذا سمِّیتَھا فاطمۃ فلا تسبّھا ولا تلعنھا ولا تضربھا۱
ترجمہ: جب تم نے اس كا نام فاطمہ ركھا ہے تو دیكھو كبھی اسے برا بھلا نہ كہنا اس پر لعنت و ملامت نہ كرنا اور اسے مارنا نہیں ۔ 
اس روایت كے ذیل میں تین باتیں قابل ذكر ہیں : 
الف : امام علیہ السلام نے " فاطمہ " نام سنتے ہیں دو بار آہ كھینچی جس كا مطلب یہ ہے كہ اس نام كے سنتے ہی امام كو حضرت زہرا(س) پر وارد ہونے والے مصائب و آلام یاد آگئے جس كی وجہ سے آپ نے آہ كھینچی ۔
ب: اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر ركھا ، یہ حالت انسان پر اس وقت عارض ہوتی ہے جب اس كے سامنے كوئی اندوہناك مسئلہ پیش آتا ہے ،یہ حضرت زہرا (س) كے عظمت و جلالت كی علامت ہے كہ چند نسلوں كے فاصلے كے باوجود جناب فاطمہ (س) كے مصائب اندوہناك ہیں ۔

ج : سكونی كو خاص كر سفارش كی كہ جب تم نے اس بچہ كا نام "فاطمہ" ركھا ہے تو دیكھو اسے برا بھلا نہ كہنا اور تاكید كی كہ اسے مارنا نہیں ۔ یہ اس بات كی علامت ہے كہ فاطمہ نامی بچی كا احترام بھی ضروری ہے ۔ اس كا مطلب ہے كہ حضرت زہرا(س) كی ذات اور شخصیت تو باعظمت ہے ہی ساتھ ہی فاطمہ نام بھی محترم و مقدس ہے ۔ 
۱۔ اصول كافی،ج/۶،ص/۶۸
(اقتباس از : كتاب " در ستائش فاطمہ سلام اللہ علیھا ،تالیف آیۃ اللہ كریمی جہرمی دامت بركاتہ)

Thursday / 15 January / 2015