سه شنبه: 1403/02/11
Printer-friendly versionSend by email
مسلم بن عقيل سفير حسين بن علي عليہ السلام

جناب مسلم بن عقیل امام حسین علیہ السلام كے خط كے ساتھ كوفہ میں جناب مختار كے گھر پہنچے ، اس خط میں امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم كو اپنا بھائی اور مورد اعتماد قرار دیا تھا ۔ 
جس وقت كوفہ والوں كو جناب مسلم كے آنے كی خبر ملی تو ۱۸ہزار افراد نے آكر جناب مسلم كے ہاتھوں پر بیعت كی ، اور جب جناب مسلم كو ان كی باتوں پر اطمینان ہو گیا تو آپ نے امام حسین علیہ السلام كو خط لكھا كہ ۱۸ ہزار اہل كوفہ نے آپ كے نام پر ہمارے ہاتھوں پر بیعت كر لیا ہے لہذا خط ملتے ہی آپ كوفہ كے لئے روانہ ہو جائیں ۔ 
امویوں نے جناب مسلم كے اس عظیم استقبال كو دیكھتے ہوئے یزید كو خط لكھا كہ اگر كوفہ بچانا چاہتے ہو تو كسی لائق والی كو یہاں بھیجو ۔ چنانچہ یزید نے عبیداللہ بن زیاد كو كوفہ كا والی مقرر كیا اور وہ بصرہ سے كوفہ آیا اور لوگوں كو ڈرانا دھمكانا شروع كیا جس كی وجہ سے اہل كوفہ نے جناب مختار كی حمایت كم كر دی اور جیسے جیسے عبیداللہ كا منحوس سایہ اہل كوفہ پر پڑتا گیا جناب مسلم كے حامی كم ہوتے گئے ۔ 
جب عبیداللہ نے ڈرا دھمكا كر اہل كوفہ كو مسلم سے دور كر دیا تو جناب مسلم كی تلاش شروع كی اور جناب مسلم كا پتہ بتانے والے كو انعام و اكرام سے نوازنے كا وعدہ كیا ۔ جناب مسلم كے میزبان ہانی بن عروہ كو دار الامارہ میں بلا كر سزا دی ۔ جناب مسلم نے چار ہزار افراد كے ساتھ دارالامارہ كا محاصرہ كیا لیكن عبیداللہ كی سازشوں كی وجہ سے لشكر كے درمیان پھوٹ پڑ گئی اور لوگ ایك ایك كر كے جناب مسلم كا ساتھ چھوڑنے لگے یہاں تك كہ نماز مغرب و عشاء كے بعد جناب مسلم تنہا ہو گئے ۔
آخر كار كوفہ كی گلیوں میں عبیداللہ كے سپاہیوں سے مقابلہ ہوا اور جناب مسلم نے تنہا ۴۱ سپاہیوں كو واصل جہنم كیا لیكن بھوك پیاس كی شدت اور شدید زخموں كی وجہ سے مقابلے كی تاب نہ لا سكے ۔ ایك سپاہی نے پیچھے سے نیزہ مارا آپ زمین پر گر پڑے ۔ لشكر والوں نے آپ كو گرفتار كر لیا اور دارالامارہ لے گئے ، عبیداللہ بن زیاد نے حكم دیا كہ آپ كو دارالامارہ كی چھت سے نیچے پھینك دیا جائے جس سے آپ كی شہادت واقع ہو گئی اس كے بعد ابن زیاد نے جناب ہانی بن عروہ اور جناب مسلم رضوان اللہ علیھما كے سر اقدس كو یزید كے پاس بھیج دیا ۔
آپ كی شہادت ۹ ذی الحجہ سن ۶۰ ہجری میں واقع ہوئی ۔ آپ كی شہادت سے ایك دن قبل امام حسین علیہ السلام نے كوفہ كے ارادہ سے مكہ كو چھوڑا اس لئے آپ كو شہادت كی خبر راستے میں ملی ۔ جس وقت امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم اور جناب ہانی كی شہادت كی خبر سنی تو آپ نے كئی مرتبہ یہ آیت پڑھی " انا للہ وانا الیہ راجعون" اور جناب مسلم كے حق میں دعا كی ۔

اقتباس از كتاب " زندگی پیامبر و امامان " تالیف مركز تحقیقات اسلامی

Thursday / 15 January / 2015