سه شنبه: 1403/02/11
Printer-friendly versionSend by email
يكم رجب ؛ ولادت با سعادت امام محمد باقر عليہ السلام

صلوات 
اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍّ، باقِرِ الْعِلْمِ وَاِمامِ الْهُدى، وَقائِدِ اَهْلِ التَّقْوى وَالْمُنْتَجَبِ مِنْ عِبادِكَ، اَللّهُمَّ وَكَما جَعَلْتَهُ عَلَماً لِعِبادِكَ وَمَناراً لِبِلادِكَ، وَمُسْتَوْدَعاً لِحِكْمَتِكَ وَمُتَرْجِماً لِوَحْیِكَ، وَاَمَرْتَ بِطاعَتِهِ وَحَذَّرْتَ مِنْ مَعْصِیَتِهِ، فَصَلِّ عَلَیْهِ یا رَبِّ اَفْضَلَ ما صَلَّیْتَ عَلى اَحَد مِنْ ذُرِّیَةِ اَنْبِیائِكَ وَاَصْفِیائِكَ وَرُسُلِكَ وَاُمَنائِكَ یا رَبَّ الْعالَمینَ .
ترجمہ : پروردگارا! محمد بن علی ، باقر علم ، امام ہدایت ، متقین اوراپنے نیك سیرت بندوں كے رہبر و رہنما پر رحمت نازل فرما ۔
خدایا! تونے انھیں اپنے بندوں كی ہدایت كی نشانی قرار دیا ہے، اپنے شہروں كے لئے روشن چراغ بنایا ہے ، اپنے علم و حكمت كا خزانہ دار بنایا ہے اپنے وحی كا ترجمان بنایا ہے اور ان كی اطاعت كو فرض قرار دیا ہے ، ان كی معصیت اور نافرمانی سے روكا ہے ، تو اے پروردگار ان پر ایسی بہترین رحمت نازل فرما جو تونے اپنے انبیاء ، اصفیاء، امناء اور مرسلین كی اولاد پر نازل كی ہیں اے عالمین كے پروردگار ! 
(مفاتیح الجنان، صلوات امام محمد باقر علیہ السلام )
پیغمبر(ص) كا سلام

ایك دن جابر بن عبداللہ انصاری نے مدینہ كی گلیوں میں ایك بچہ كو دیكھا ، جابر نے بچہ سے دریافت كیا ، آپ كون ہیں ؟ اس نے جواب دیا : میں محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب ہوں ۔ پھر جابر نے كہا : اپنا رخ انور موڑیں اور حضرت نے چہرہ موڑا ۔ 
جابر نے عرض كیا : خدائے كعبہ كی قسم یہ وہی خصال و شكل و شمائل ہے جس كی رسولخدا(ص) نے نشاندہی كی تھی ۔ پھر جابر نے عرض كیا : رسولخدا(ص) نے آپ كو سلام كہا ہے ، آنحضرت نے جواب دیا : جب تك زمین و آسمان باقی ہیں اس وقت تك پیغمبر پر سلام ہو اور تم پر بھی سلام ہو جس نے رسولخدا(ص) كا سلام مجھ تك پہنچایا ۔
پھر جابر فرمایا : یا باقر! انت الباقر حقا الذی تبقر العلم بقراً ، 
ترجمہ : اے باقر! آپ حقیقت میں باقر ہیں جو علمی مسائل كی گتھیوں كو سلجھاتا ہے ۔(منتھیٰ الآمال،ج/۱)
سیرت امام محمد باقر علیہ السلام 
جس وقت امام ہنسا كرتے ، فرماتے تھے : 
اللھم لا تمقتنی ! خدایا ! مجھے ہلاك نہ كرنا۔ 
جمعہ كے دن ایك دینار صدقہ دیتے اور فرماتے تھے كہ جمعہ كے دن صدقہ دوگنا ہوجاتا ہے ۔ 
جب كبھی كسی وجہ سے محزون و مغموم ہوتے تو اپنی عورتوں اور بچوں كو اكٹھا كركے دعا كرتے اور وہ لوگ آمین كہا كرتے تھے ۔ 
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : میرے باپ كثیر الذكر تھے ، میں جب ان كے ساتھ چلتا تو دیكھتا كہ وہ ذكر خداوند میں مشغول ہیں ، ان كے ساتھ ہم كھانا كھاتے اور وہ ذكر خدا میں مشغول رہتے تھے ، ہمیشہ لا الٰہ الا اللہ كا ورد كیا كرتے تھے ۔ 
فقیر كو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے ، اس كا نام خفت اور حقارت سے نہیں لیتے تھے اور ہمیشہ یہ كہا كرتے تھے كہ سائل كو اچھے ناموں سے بلایا كرو ۔ 
خوف خدا سے گریہ كیا كرتے تھے ، لوگوں میں سب سے زیادہ متواضع اور خاكسار تھے ،آپ كے پاس زمین اور غلام بہت زیادہ تھے اس كے باوجود خود بھی اپنی زمینوں میں جاكر كام كیا كرتے تھے ۔ جو مال و منال ہاتھ آتا تھا اسے راہ خدا میں بخش دیا كرتے تھے ۔ ( منتھی الآمال )

گہربار كلمات 
قیامت كے دن انسان كے نامہ اعمال میں جو عمل سب سے سنگین ہوگا وہ محمد(ص) اور ان كے اہلبیت(ع) پر صلوات بھیجنا ہے ۔ (بحارالانوار )
وہ عالم جس كے علم سے لوگ فائدہ اٹھائیں ستر ہزار عبادتگزاروں سے افضل ہے (اصول كافی ، ج/۱، ص/۳۳)
اپنے اعمال كی صداقت كے ذریعہ خود كو خدا كے سامنے آراستہ كرو۔ (بحارالانوار،ج/۷۸،ص/۱۶۴)۔ 
نماز اخلاص كے استحكام اور تكبر سے دوری كا باعث ہے ۔ (امالی شیخ طوسی،ص/۲۹۶)
مومنین میں سے سب سے زیادہ كامل الایمان وہ ہے جس كا اخلاق بہتر ہو ۔ (اصول كافی ، ج/۲، ص/۹۹)
اگر علی علیہ السلام كا قاتل بھی كوئی امانت ہمارے سپرد كرے تو ہم بروقت اسے اس كو واپس كر دیں گے (فروع كافی ، ج/۵، ص/۱۳۳)
تم پر ضروری ہے كہ سچے دوست بناؤ جو تمہارے مشكل وقت میں تمہارے كام آنے والے ہیں اور مصیبتوں میں تمہاری سپر ہیں ۔ بحار ، ج/۷۸، ص/۲۵۱ )
سستی اور كم ہمتی سے پرہیز كرو كہ یہ دونوں برائیوں كی كنجی ہیں ۔(تحف العقول ،ص/۲۹۵)

Thursday / 15 January / 2015