چهارشنبه: 1403/02/12
Printer-friendly versionSend by email
معصومين عليہم السلام كي عزاداري

۱۔ امام سجاد علیہ السلام كی عزاداری 
چونكہ امام سجاد(ع) اپنے باپ كی شہادت كے وقت كربلا میں موجود تھے اور تمام مصائب كو اپنی آنكھوں سے دیكھا تھا اس لئے آپ كی آنكھوں كا آنسو كبھی خشك نہ ہوا اور ساری عمر شہدائے كربلا كی مصیبت پر گریہ و بكا كرتے رہے ۔ جب آپ كے سامنے كھانہ ركھا جاتا آپ كی آنكھوں سے آنسو جاری ہو جاتے یہاں تك كہ ایك بار آپ كے غلام نے پوچھا : آپ كا یہ غم كب تمام ہوگا ؟ حضرت نے فرمایا : تم نے انصاف نہ كیا ! ذرا سوچو یعقوب كے بارہ بیٹے تھے اور ایك ان كی آنكھوں سے اوجھل ہو گیا تو اس قدر روئے كہ آنكھوں كی بینائی زائل ہو گئی جب كہ یوسف(ع) زندہ تھے لیكن میری آنكھوں كے سامنے میرے باپ ، بھائی ، چچا اور دیگر سترہ بنی ہاشم اور اصحاب كو شہید كر ڈالا گیا اور میں نے ان كی لاشوں كو خاك و خون میں غلطاں دیكھا ، میرا غم كس طرح ختم ہو سكتا ہے ۔ (۱)
المجالس السنیہ میں منقول ہے كہ امام صادق علیہ السلام نے اپنے جد امام سجاد (ع) كے لئے فرمایا : انھوں نے چالیس سال اپنے باپ پر گریہ كیا ، آپ دن میں روزہ ركھتے اور رات عبادت میں بسر كرتے تھے اور جب افطار كے وقت آپ كے سامنے كھانا چنا جاتا اور كہا جاتا : آقا ! افطار كر لیں تو آپ فرماتے : رسول خدا(ص) كے فرزند كو بھوكا شہید كر دیا گیا ، بار بار یہی جملہ تكرار كرتے اور گریہ كرتے یہاں تك كہ آنسو كھانے میں گر جاتے ۔ آخر عمر تك آنحضرت یوں ہی اپنے باپ كو یاد كر كے گریہ كرتے رہے ۔ (۲)

۲۔ امام باقر علیہ السلام كی عزاداری 
كتاب "نہضۃ الحسین" میں لكھا ہے كہ جب محرم كا چاند نمودار ہوتا تو اہلبیت(ع) كا حزن و الم بڑھ جاتا تھا اور وہ شعراء كو بلا كر ان سے كہتے كہ ان كے جد امام حسین (ع) كی مصیبت كا مرثیہ پڑھیں ۔(۳) نیز كامل الزیارات میں ابن قولویہ مرحوم نقل كرتے ہیں كہ امام باقر علیہ السلام عاشورا كے دن امام حسین علیہ السلام كی مجلس عزا برپا كرنے كا حكم دیتے تھے اور اپنے گھر میں مجلس عزا برپا كرتے تھے ۔ (۴)
۳۔ امام صادق علیہ السلام كی عزاداری
امام صادق علیہ السلام كی عزاداری كے متعلق بھی بہت زیادہ روایتیں وارد ہوئی ہیں كہ امام شعراء سے درخواست كرتے تھے كہ وہ ان كے جد امام حسین علیہ السلام كا مرثیہ پڑھیں اور شعرا كی حوصلہ افزائی فرماتے تھے اور امام كے گھر كی خواتین پس پردہ شعراء كے مراثی سنتیں اور گریہ و زاری كرتی تھیں ۔(۵)
امام موسیٰ كاظم علیہ السلام كی عزاداری 
امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : جب محرم كا چاند نمودار ہوتا تو میرے والد كے چہرے سے مسكراہٹ ختم ہو جاتی اور پہلی محرم سے عاشورا تك آپ یوں ہی رہتے تھے اور عاشور كا دن آپ كے لئے عظیم مصیبت اور حزن و الم كا دن تھا اس دن آپ بہت زیادہ آنسو بہاتے اور فرماتے تھے : عاشورا كے دن میرے جد حسین (ع) كو شہید كیا گیا ۔ (۶)
۵۔ امام رضا علیہ السلام كی عزاداری 
دعبل خزاعی كہتے ہیں : عشرہ محرم میں ہم مقام "مرو" امام رضا علیہ السلام كی خدمت میں شرفیاب ہوئے تو دیكھا كہ آپ غم و اندوہ كی حالت میں اپنے اصحاب كے ساتھ تشریف فرما ہیں ۔ جب آنحضرت نے ہمیں دیكھا تو فرمایا : مرحبا اے دعبل ! صد مرحبا ان كے لئے جو اپنے زبان و بازو سے ہماری نصرت كرتے ہیں ۔ پھر امام نے ہمیں اپنے پاس بٹھایا اور فرمایا : كیا تم شعر پڑھو گے ؟ یہ ایام ہم اہلبیت اطہار كے لئے غم و مصیبت اور ہمارے دشمنوں بالخصوص بنی امیہ كے لئے خوشی كے ایام ہیں ،پھر آپ كھڑے ہوئے اور ہمارے اور اپنے اہل خانہ كے درمیان ایك پردہ ڈال دیا اور گھر والوں كو حكم دیا كہ پس پردہ بیٹھ كر امام حسین (ع) كی مصیبت پر گریہ كریں اور پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے دعبل! مرثیہ پڑھو تم ہمارے ناصر و مددگار ہو اور جب تك زندہ ہو ہمارے مرثیہ خواں ہو ، پھر دعبل نے امام حسین علیہ السلام كی شان میں مرثیہ پڑھا ۔ 
۶۔ چار اماموں كی عزاداری 
ان چار اماموں كے دور میں كبھی عزاداری میں ترقی ہوئی اور كبھی كمرنگ نظر آئی جس طرح امام محمد تقی علیہ السلام كے زمانے میں شیعوں كے لئے عزاداری كا موقع فراہم تھا اور معتصم باللہ كے زمانے تك عزاداری جاری تھی لیكن اس كے بعد عزاداری میں كمی آئی اور عزاداری كی وجہ سے شیعوں پر ظلم و ستم شروع ہو گیا (۹) لیكن ان ایام میں بھی محرم كے مہینہ میں عزاداری پر رونق اور دیگر ایام سے زیادہ تھی ۔
ائمہ علیہ السلام كے زمانے میں موقع بہ موقع عزاداری برپا كی جاتی تھی لیكن محرم میں عزاداری كی رونق زیادہ تھی ۔ امام سجاد(ع) ایام محرم میں سیاہ لباس پہنتے تھے ۔(۱۰)
حوالہ  جات
۱۔ تاریخ النیاحه علی الامام الشهید الحسین بن علی(ع)، السید صالح الشهرستانی، تحقیق و اعداد الشیخ نبیل رضا علوان، ص۱۱۸، بیروت: دارالزهراء، چاپ اول، ۱۴۱۹قمری و مناقب ابن شهرآشوب، ج۴، ص۱۶۶
۲۔ المجالس السنیه، سید محسن امین، بیروت: دارالتعارف، چاپ ششم، ۱۳۹۸قمری، ج۱، ص۱۵۵
۳۔ كامل الزیارات ابن قولویه قمی ، ص ۱۱۱۔۱۱۴، تهران: طبع صدوق، طبع اول، سال ۱۹۹۶ء
۴۔ تاریخ النیاحه علی الامام الشهید الحسین بن علی(ع)، السید صالح الشهرستانی، تحقیق و اعداد الشیخ نبیل رضا علوان، ص۱۲۰، و المجالس السنیه، ج۵، ص۱۲۳
۵۔ تاریخ سیدالشهدا، عباس صفایی حائری، ص۵۶، قم: انتشارات مسجد مقدس جمكران، طبع اول، سال ۲۰۰۰ء؛ امالی صدوق، مجلسی، ص۲۰۵ 
۶۔ تاریخ النیاحه علی الامام الشهید الحسین بن علی(ع)، همان، ص۱۳۲ و امالی صدوق، ج۲، ص۱۱۱
۷۔ بحارالانوار، ج۴۰، ص۲۵۷
۸۔ بحارالانوار، ج۴۰، ص۱۵۷
۹۔ بحارالانوار، ج۴۰، ص۱۳۶۔ ۱۳۷
۱۰۔ مناقب ابن شهر آشوب، ج۴، ص۱۶۶ و امالی صدوق؛ بحارالانوار مجلسی، ج۶، ص۲۰۵

Thursday / 15 January / 2015