جمعه: 1403/01/10
Printer-friendly versionSend by email
وقف ؛ اسلام کی سنت حسنہ
وقف اسلام کی سنت حسنہ ہے اور الحمد للہ ہماری عوام اس پر بخوبی عمل پیرا ہے ۔ واقف کی نیت کا مکمل نفاذ وقف کی ثقافت کی حفاظت اور اس عمل کی جانب لوگوں کی رغبت کا باعث ہے ۔ فراموش شدہ موقوفات کو احیاءکریں ۔

۷ جمادی الثانی سنہ ۱۴۴۰ ہجری بروز منگل (۱۴ اسفند ۱۳۹۷) سازمان اوقاف و خیریہ ایران کے سربراہ نے اپنے کچھ معاونین اور صوبہ قم میں سازمان اوقاف کے سربراہ کے ہمراہ مرجع عالیقدر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی مدظلہ الوارد کے بیت الشرف میں  آپ سے ملاقات کی اور آپ کے بیاناتِ عالیہ سے مستفید ہوئے ۔

اس ملاقات کے آغاز میں حجۃ السالام و المسلمین جناب خاموشی نے سازمان اوقاف و خیریہ   کے آئندہ کے منشور اور پروگراموں کے متعلق رپورٹ پیش کی ۔

جناب آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی حفظہ اللہ نے اپنے اہم بیانات میں اسلامی معارف کی ترویج میں وقف کی اہمیت اور بعض اقتصادی مشکلات کو رفع کرنے میں وقف کے کردار کو اجاگر کیا ۔ نیز آپ نے فراموش شدہ موقوفات کو احیاء کرنے اور واقف کی نیتوں کے اجراء کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کچھ وعظ و نصیحت بیان فرمائے ۔

جناب آیت اللہ العظیٰ صافی گلپایگانی کے بیانات میں سے کچھ کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں :

بسم الله الرحمن الرحیم

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ:

’’ إذَا مَاتَ ابنُ آدَمِ انقَطَعَ عَمَلُهُ إلَّا مِن ثَلاثٍ: صَدَقَةٍ جَارِیَةٍ، أو عِلمٍ یُنتَفَعُ بِهِ، أو وَلَدٍ صَالِحٍ یَدعُو لَهُ’’

سب سے پہلے تو میں آپ کا شکر گذار ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ حضرات کی یہ خدمات حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے منظورِ نظر قرار پائیں اور ہم سب ان کی رضا کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو انجام دے پائیں ۔

* اسلام میں وقف کا سابقہ

وقف کا مسئلہ قرآنی و حدیثی بنیاد کا حامل ہے اور یہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کے زمانے میں بھی موجود تھا ۔

یہ مسئلہ ایک سنتِ حسنہ ہے اور ہمیشہ سے مسلمان اس مسئلہ کی جانب توجہ کرتے آئے ہیں تا کہ ان کا کوئی ایک ایسا اچھا عمل باقی رہے کہ جس سے ان کے نامۂ اعمال کی فائل بند نہ ہو جائے ؛ یعنی ان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان کا یہ عمل باقی رہے اور اس کا ثواب ان کے نامۂ اعمال میں درج ہوتا رہے ۔

الحمد للہ ؛ لوگ کارِ خیر اور ان امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کہ جو شعائر کی تعظیم ، اسلام اور ولایتِ ائمہ علیہم السلام کے احیاء کا سبب بنتے ہیں اور اب بھی ایسے بہت سے افراد ہیں کہ جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی کارِ خیر باقی رہے ۔

*  واقفین کے نیتوں کا نفاذ لازم ہے

ایک اہم کام کہ جسے اب انجام دینا چاہئے ، وہ وقف کرنے والوں کی نیت کے مطابق موقوف کو احیاء کرنا ہے ۔ یعنی یہ عمل اس طرح سے انجام دیا جائے کہ لوگ یہ دیکھیں کہ ان کے اختیار میں پائے جانے والے موقوفات سے نسل در نسل استفادہ کیا جا رہا ہے اور واقف کے مقاصد اور نیت کی بطور کامل رعائت کی جا رہی ہے ۔  وقف کے باقی رہنے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہی ہے کہ واقفین کی نیت کا بطور کامل خیال رکھا جاتا ہے ، ورنہ یہ مکمل طور پر ختم ہو جاتی ۔ لہذا اسے محفوظ رکھنے کے لئے اور اس بارے میں لوگوں کے ذوق و شوق میں اضافہ کرنے اور اسے تجدید کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کی نیت کے عین مطابق عمل کیا جائے ۔

* موقوفات کو احیاء کرنے کی ضرورت

دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ تمام شہروں میں کچھ موقوفات موجود ہیں کہ جن کی شناسائی کی جانی چاہئے اور ان کے ماضی کو جاننا چاہئے ۔

جب انسان بعض وقف ناموں کو پڑھتا ہے تو تعجب کرتا ہے کہ انہوں نے کن الفاظ سے اپنے اعتقاد کا اظہار کیا ہے ۔

ان کے ماضی اور سوابق کو احیاء کریں اور ان کا تعارف کروائیں ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ کچھ ایسے موقوفات بھی تھے کہ جو تباہ ہو چکے ہیں اور انہیں فراموش کر دیا گیا ہے ، اور جہاں تک ممکن ہو سکے ، انہیں بھی احیاء کیا جائے تو یہ بہت اچھا عمل ہے ۔ گلپایگان میں ہمارا ایک مدرسہ تھا کہ بہت ہی بڑا تھا کہ افسوس کہ اسے گذشتہ حکومت نے تباہ و برباد کر دیا اور اب ہمیں اس کا بہت افسوس ہوتا ہے ۔ بہ ہر حال ان موقوفات کو احیاء کرنا چاہئے اور جو ابھی باقی ہیں ، ان کی حفاظت کرنی چاہئے ۔

ہر حال میں یہ مختلف مسائل ہیں کہ جن کی زیادہ سے زیادہ رعائت کرنی چاہئے تا کہ  لوگ یہ دیکھیں کہ موقوفات پر اچھی طرح سے عمل ہو رہا  اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ اس پر عمل کریں  اور اس کے آثار و برکات میں مزید اضافہ ہو ۔

آپ حضرات کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کا یہ عمل حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت کرنے کی طرح ہے اور یہ سب حضرت حجت ارواحنا فداہ  کے وجود مبارک سے وابستہ ہے ۔ یہ عمل جتنا منظم اور مرتب ہوگا ، اتنا ہی آپ مسرور اور خوشحال ہوں گے ۔ ان شاء اللہ کامیاب و کامران رہیں ۔

والسلام علیكم و رحمة الله و بركاته

Saturday / 9 March / 2019